نتائج تلاش

  1. امر شہزاد

    شکریہ آپ نے یاد رکھا۔ میں حاضر ہوتا رہوں گا۔ آپ تو سو گئے ہوں گے یقیننا! نمبر وہی ہے ناں 477...

    شکریہ آپ نے یاد رکھا۔ میں حاضر ہوتا رہوں گا۔ آپ تو سو گئے ہوں گے یقیننا! نمبر وہی ہے ناں 477 والا۔ میں کال کروں گا جب آپ جاگیں گے تو
  2. امر شہزاد

    میں پشاور میں

    میں پشاور میں
  3. امر شہزاد

    آپ کے قدموں میں۔ آپ دیکھتے ہی نہیں

    آپ کے قدموں میں۔ آپ دیکھتے ہی نہیں
  4. امر شہزاد

    ایک نایاب مگر نادر خط

    کیا ہی اچھا ہو اگر اس خط کا دیدار کرایا جائے۔
  5. امر شہزاد

    السلام علیکم بھائی کیسے ہیں؟

    السلام علیکم بھائی کیسے ہیں؟
  6. امر شہزاد

    مسافر بھول مت جانا۔۔۔۔

    مسافر بھول مت جانا۔۔۔ ۔ سفر ہی زندگانی ہے۔۔۔ ۔ کہ دریاؤں کی قسمت میں روانی ہی روانی ہے۔۔۔ ۔۔۔ مسافر بھول مت جانا۔۔۔ تمہیں کس دیس جانا ہے اتنی عمدہ نظم! سبحان اللہ
  7. امر شہزاد

    وہ ہیں دلنواز ہوا کریں

    وہ ہر ایک شخص سے پُوچھنا، وہ پلٹ، پلٹ کے یوں دیکھنا کبھی چھُپ کے سکھیوں کی اُوٹ سے، وہ نہارتے ہیں کِسے؟۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ مجھے؟
  8. امر شہزاد

    غزل : نہ ساقی ہے نہ پیمانہ ہے باقی از: محمد حفیظ الرحمٰن

    ماشاءاللہ ہر شعر قابل داد ہے۔ یہ غلطی اگر ٹائپنگ کی ہے تو درست کر لیجیے گا۔ ہے دل میں آنے والی کل کا دھڑکا (کل مذ کر ہوتا ہے) یہی اک خوف انجانا ہے باقی
  9. امر شہزاد

    یہ حادثہ کبھی ہوتا کہ وہ وفا کرتا

    یہ حادثہ کبھی ہوتا کہ وہ وفا کرتا OUTCLASS:applause:
  10. امر شہزاد

    یہ حادثہ کبھی ہوتا کہ وہ وفا کرتا

    عجیب شخص تھا تنہا سفر پہ چل نکلا ذرا سی دیر تو یارب وہ آسرا کرتا آسرا کو یہاں "انتظار" یا "صبر" کے معنوں میں استعمال کیا گیا ہے۔ جو کہ صحیح نہیں۔ نیا ہے سال مگر درد سب پرانے ہیں کہاں کہاں پہ یہ دل ضبط اے خدا کرتا پہلا مصرعہ شاندار مگر دوسرا مصرعہ اس درجے کا رواں نہیں ہے۔ دونوں مصرعے...
  11. امر شہزاد

    کسک اٹھی ہے کہیں دل میں آ چکی ہو کیا؟

    زبردست لکھا تھا جس پہ محبت سے نام احسن کا ورق وہ ذات کا اپنی جلا چکی ہو کیا؟ شاید ٹائپنگ کی غلطی ہو ورق وہ ذات کا اپنا جلا چکی ہو کیا؟
  12. امر شہزاد

    جہاں پہ خواہشیں پلتی تھیں

    جہاں پہ خواہشیں پلتی تھیں بجھ گیا وہ دل ہزار خواب تھے آنکھوں میں کھو گئے ہیں کہیں تمام رات امیدوں میں جاگنے والے وہ منتظر ترے آخر کو سو گئے ہیں کہیں
  13. امر شہزاد

    تکلف برطرف ہوگا خطاب آہستہ آہستہ

    جسے اہلِ چمن شبنم سمجھتے ہیں، حقیقت میں غمِ راجا پہ روتے ہیں گلاب آہستہ آہستہ واہ واہ
  14. امر شہزاد

    جگر غزل-دنیا کے ستم یاد نہ اپنی ہی وفا یاد (جگر مراد آبادی

    بہت خوب! اس غزل کو اختری بیگم نے گایا ہے.
  15. امر شہزاد

    دو شعر

    دراصل کام کچھ بڑھ گیا ہے، فرصت ہی کم ملتی ہے، نہیں تو یہ بہت پہلے پوسٹ کر چکا ہوتا.
  16. امر شہزاد

    دو شعر

    آج آفس میں اپنی باسکٹ خالی کرتے ہوئے پرانے نوٹ پیڈ سے اپنے دو شعر ملے ہیں۔ تاریخ تو یاد نہیں‌کہ کب کے ہیں ، اور میرا خیال ہے کہ بس یہی تواٰم ہی تھے مزید نہیں ہو سکے۔ ریگزارِحیات میں اب کے، چلو قصداً سراب دیکھتے ہیں زندگی جس امید میں گزرے، آو ایک ایساخواب دیکھتے ہیں پیش بینی نظر کو وہ...
  17. امر شہزاد

    سرابوں کو زادِ سفر کر لیا ہے

    طوفانوں ، چہاروں اور جبر خارج از وزن ہیں ستا کر، رلا کر، جلا کر، بجھا کر دلِ نا تواں کو نڈر کر لیا ہے بہت اچھا شعر ہے.
  18. امر شہزاد

    اٹھانے کو یہ دل چاہے ترا ہر ناز بارش میں۔۔۔ غزل برائے اصلاح

    بہت عمدہ غزل ہے. خاص طور پر یہ دو شعر.
Top