تلاش
آج کیوں میرے شب و روز ہیں محروم ِ گداز
اے مری روح کے نغمے ، مرے دِل کی آواز
اک نہ اک غم ہے نشاطِ سحروشام کے ساتھ
اور اس غم کا مفہوم نہ مقصد نہ جَواز
میں تو اقبال کی چوکھٹ سے بھی مایوس آیا
میرے اَشکوں کا مداوا نہ بدخشاں نہ حِجاز
چند لمحوں سے خواہش کہ دوامی بن جائیں
ایک مرکز پہ رہے...