نتائج تلاش

  1. م

    ایک منظوم افسانہ، ایک نظم کہئے،'' وقت کہانی'' تنقید، تبصرہ اور اصلاح کی غرض سے

    اوہو معذرت قبول کیجئے محترم اُستاد بھول گیا تھا وقت کہانی وقت کی بے شمار گلیاں ہیں کچھ ہیں تاریک، اور کچھ روشن وقت اک یاد ہے، کہانی ہے وقت آنے پہ جو سُنانی ہے سُکھ کی ڈھیری لگا بھی دی اس نے دُکھ کا انبار کچھ نگل بھی گیا وقت آیا، ملا، نکل بھی گیا وقت پھسلا کبھی سنبھل بھی گیا میں نے اُمید...
  2. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور اصلاح کیلئے،'' نہ پوچھو ذات، سب مٹی''

    یوں کہیں تو جناب اُستاد نہ پوچھو ذات، سب مٹی مری اوقات۔ سب مٹی جتا کر دے بھی دی تو کیا تری سوغات، سب مٹی دکھاوا آ گیا دل میں جو کی خیرات ، سب مٹی مزہ ہے شے کی قلت میں ہوئی بہتات، سب مٹی مری دھرتی جو بنجر تھی تو پھر برسات، سب مٹی میں جاگوں سو نہیں پاتا کہاں کی رات، سب مٹی بُھلا دو...
  3. م

    ایک منظوم افسانہ، ایک نظم کہئے،'' وقت کہانی'' تنقید، تبصرہ اور اصلاح کی غرض سے

    یوں دیکھ لیجئے محترم اُستاد وقت کہانی وقت کی بے شمار گلیاں ہیں کچھ ہیں تاریک، اور کچھ روشن وقت اک یاد ہے، کہانی ہے وقت آنے پہ جو سُنانی ہے سُکھ کی ڈھیری لگا بھی دی اس نے دُکھ کا انبار کچھ نگل بھی گیا وقت آیا، ملا، نکل بھی گیا وقت پھسلا کبھی سنبھل بھی گیا میں نے اُمید وقت سے رکھی وقت اچھا...
  4. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور اصلاح کیلئے،'' نہ پوچھو ذات، سب مٹی''

    نہ پوچھو ذات، سب مٹی مری اوقات۔ سب مٹی جتا کر دے بھی دی تو کیا تری سوغات، سب مٹی دکھاوا آ گیا دل میں تو کی خیرات ، سب مٹی مزہ ہے تھوڑے تھوڑے میں ہوئی بہتات، سب مٹی مری دھرتی جو بنجر ہے تو پھر برسات، سب مٹی میں جاگوں سو نہیں پاتا کہاں کی رات، سب مٹی نہیں جب کام کا تیرے تو ماری لات، سب...
  5. م

    ایک منظوم افسانہ، ایک نظم کہئے،'' وقت کہانی'' تنقید، تبصرہ اور اصلاح کی غرض سے

    اُستاد محترم یوں دیکھ لیجئے وقت کہانی وقت کی بے شمار گلیاں ہیں کچھ ہیں تاریک، اور کچھ روشن وقت اک یاد ہے، کہانی ہے وقت آنے پہ جو سُنانی ہے سُکھ کی ڈھیری لگا بھی دی اس نے دُکھ کا انبار کچھ نگل بھی گیا وقت آیا، ملا، نکل بھی گیا وقت پھسلا کبھی سنبھل بھی گیا میں نے اُمید وقت سے رکھی وقت اچھا...
  6. م

    ایک منظوم افسانہ، ایک نظم کہئے،'' وقت کہانی'' تنقید، تبصرہ اور اصلاح کی غرض سے

    جی آپ درست فرماتے ہیں اُستاد محترم، میرا خیال یہ تھا کہ اسی موڑ پر پر کتھا نظم کو چھوڑ دوں گا تو زیادہ بہتر رہے گا، اب آپ جیسا فرمائیں
  7. م

    ایک منظوم افسانہ، ایک نظم کہئے،'' وقت کہانی'' تنقید، تبصرہ اور اصلاح کی غرض سے

    جی بہت بہتر محترم اُستاد وقت کہانی وقت کی بے شمار گلیاں ہیں کچھ ہیں تاریک، اور کچھ روشن وقت اک یاد ہے، کہانی ہے وقت آیا، مجھے سُنانی ہے سُکھ مرے پاس یہ اُگل بھی گیا دُکھ کا انبار کچھ نگل بھی گیا وقت آیا، ملا، نکل بھی گیا وقت پھسلا کبھی سنبھل بھی گیا میں نے اُمید وقت سے رکھی وقت اچھا کبھی...
  8. م

    ن م راشد ہم کہ عشّاق نہیں ۔ ۔ ۔ از ن م راشد

    عشق اِک ترجمۂ بوالہوسی ہے گویا عشق اپنی ہی کمی ہے گویا! اور اس ترجمے میں ذکرِ زر و سیم تو ہے اپنے لمحاتِ گریزاں کا غم و بیم تو ہے لیکن اس لمس کی لہروں کا کوئی ذکر نہیں جس سے بول اٹھتے ہیں سوئے ہوئے الہام کے لب جی سے جی اٹھتے ہیں ایّام کے لب! واھ واھ واھ
  9. م

    ایک منظوم افسانہ، ایک نظم کہئے،'' وقت کہانی'' تنقید، تبصرہ اور اصلاح کی غرض سے

    وقت کہانی وقت کی بے شمار گلیاں ہیں کچھ ہیں تاریک، اور کچھ روشن وقت اک یاد ہے، کہانی ہے وقت آیا، مجھے سُنانی ہے سُکھ مرے پاس یہ اُگل بھی گیا دُکھ کا انبار کچھ نگل بھی گیا وقت آیا، ملا، نکل بھی گیا وقت پھسلا کبھی سنبھل بھی گیا میں نے اُمید وقت سے رکھی وقت اچھا کبھی تو آئے گا ایسا لکھے گا...
  10. م

    مشاعرہ ---- فی البدیہہ اشعار کہیں۔

    مرا ہی گُلستاں کیوں ہو، مرا ہی آشیاں کیوں ہو بُرا ہو ایسا ہونے کا، بُرا جب ہو یہاں کیوں ہو بنا اُس کے نہیں ممکن کہا تھا زندگی میری دھڑکنا دل کا پھر کیسا، رگوں میں خوں رواں کیوں ہو بُجھا دی آگ اُلفت کی، تو سینہ کیوں سُلگتا ہے خیالوں سے بھی خوابوں سے بھی پھر اُٹھتا دھواں کیوں ہو مغلظ ہے کلام...
  11. م

    مشاعرہ ---- فی البدیہہ اشعار کہیں۔

    میرے خیال سے ایک ہفتہ کم از کم ہونا چاہئے :bee:
  12. م

    ایک دو غزلہ اصلاح، تبصرہ، تنقید کی غرض سے،، سپنوں میں جو اکثر آتے ہو، اب دیکھو محو خواب ہیں ہم''

    جی بہت بہتر اُستاد محترم سپنوں میں جو اکثر آتے ہو، دیکھو پھر محو خواب ہیں ہم اے کاش پتہ ہو جائے تُمہیں، ملنے کو بہت بے تاب ہیں ہم حاسد لوگو کچھ شرم کرو، اک آگ ہو تُم اور آب ہیں ہم ہم تُم کو بجھا دیں گے اک دن، تُم چنگاری، سیلاب ہیں ہم چھیڑا ہے جو تُم نے سہہ تارا، انگلی میں پہن لیتے ہم کو یہ...
  13. م

    مشاعرہ ---- فی البدیہہ اشعار کہیں۔

    مزمل شیخ بسمل اس بار پکا امتحان لینے کا ارادہ لگتا ہے، خیر کوشش فرض تھی کوئی وہاں سے آئے کیوں، کوئی وہاں پہ جائے کیوں وہ ہے نگر عدو کا جب، کوئی ہمیں ستائے کیوں دھوکہ ہے اُس کی ہر ادا، پہلی خطا معاف تھی کس کو پڑی ہے یہ مگر، پھر وہ فریب کھائے کیوں میرا نصیب نا سہی، کوئی مجھے گلہ نہیں مجھ کو...
  14. م

    ایک دو غزلہ اصلاح، تبصرہ، تنقید کی غرض سے،، سپنوں میں جو اکثر آتے ہو، اب دیکھو محو خواب ہیں ہم''

    لیجئے اُستاد محترم دو غزلہ ایک غزل میں تبدیل کرتے ہوئے، ذو مطلع کر دیا ہے ۔ سہہ تارا سے ہی بعد میں وہ آلہ موسیقی بنا جسے ہم آج کل ستار کہتے ہیں جناب، اس میں تین تار ہوا کرتے تھے سپنوں میں جو اکثر آتے ہو، دیکھو پھر محو خواب ہیں ہم اے کاش کہ آگاہ ہو جاو، ملنے کو بہت بے تاب ہیں ہم حاسد لوگو کچھ...
  15. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے لئے،'' بھلائی جان کے بھر دو ایاغ، پیتے ہیں''

    جی بہت بہتر جناب اُستاد بھلائی جان کے بھر دو ایاغ، تھوڑا سا ملے گا تشنہ لبوں کو فراغ، تھوڑا سا جو کی تھی دفن محبت وہ مل تو جائے گی کرید لوں جو میں یہ دل کا داغ ، تھوڑا سا کمی کہاں پہ ہوئی ہے، مراد بر آئی بھرا ہے تُم نے جو گھی سے چراغ، تھوڑا سا کدورتوں کا سبب جاننا ضروری ہے کبھی لگے تو...
  16. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور اصلاح کی غرض سے،'' اُس سے ملنے کی، نہ پھر دید کی حاجت ہی رہی''

    جی بہت بہتر محترم اُستاد پھر ملاقات کی جیسے کہ ضرورت نہ رہی دل میں یوں آن بسا، دید کی حاجت نہ رہی شوخیاں بھول گئے عمر کے ڈھلتے ڈھلتے آنکھ میں ناچتی معصوم شرارت نہ رہی اس قدر خرچ محافظ کی حفاظت پہ اُٹھا بچ گیا وہ تو مگراُس کی حکومت نہ رہی مژدہ ہجر شب وصل وہ دیتا ہی رہا وصل برپا تو ہوا،...
  17. م

    ایک دو غزلہ اصلاح، تبصرہ، تنقید کی غرض سے،، سپنوں میں جو اکثر آتے ہو، اب دیکھو محو خواب ہیں ہم''

    سپنوں میں جو اکثر آتے ہو، اب دیکھو محو خواب ہیں ہم کچھ تُم کو خبر بھی ہے جاناں ملنے کو بہت بے تاب ہیں ہم چھیڑا ہے جو تُم نے سہہ تارا، انگلی میں پہن لیتے ہم کو یہ لمس تمنا ہے اپنی، یوں سمجھو کہ مضراب ہیں ہم جو چاہو گے بن جائیں گے، تُم موم کا پیکر ہی سمجھو بس ہو جائیں مقبول تُجھے، خود سر سے پا...
  18. م

    مشاعرہ ---- فی البدیہہ اشعار کہیں۔

    ارے جناب محفل اتنی ٹھنڈی کیوں ہے؟ لیجئے ہم گرمائے دیتے ہیں :angel: حاسد لوگو کچھ شرم کرو، اک آگ ہو تُم اور آب ہیں ہم ہم تُم کو بجھا دیں گے اک دن، تُم چنگاری، سیلاب ہیں ہم ہم بول بڑا بھی مت بولیں، کافر سے تو بہتر ہیں پھر بھی ناپا ک نہیں ہم رہ سکتے، جس حالت میں ہوں طاب ہیں ہم جب فرصت ہو تو آ...
Top