نتائج تلاش

  1. م

    مشاعرہ ---- فی البدیہہ اشعار کہیں۔

    واہ واہ جناب اُستاد واہ
  2. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے لئے،'' بھلائی جان کے بھر دو ایاغ، پیتے ہیں''

    اور اگر نشہ کی جگہ سرور کر دوں محترم اُستاد تو؟ بھلائی جان کے بھر دو ایاغ، تھوڑا سا ملے گا تشنہ لبوں کو فراغ، تھوڑا سا جو کی تھی دفن محبت وہ مل تو جائے گی کرید لوں جو میں یہ دل کا داغ ، تھوڑا سا کمی کہاں پہ ہوئی ہے، مراد بر آئی بھرا ہے تُم نے جو گھی سے چراغ، تھوڑا سا کدورتوں کا سبب...
  3. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور اصلاح کی غرض سے،'' اُس سے ملنے کی، نہ پھر دید کی حاجت ہی رہی''

    جی مطلع یوں کہوں اگر محترم اُستاد تو پھر ملاقات کی گویا کوئی حاجت نہ رہی بس گیا دل میں وہ یوں، کوئی ضرورت نہ رہی شوخیاں بھول گئے عمر کے ڈھلتے ڈھلتے آنکھ میں ناچتی معصوم شرارت نہ رہی اس قدر خرچ محافظ کی حفاظت پہ اُٹھا بچ گیا وہ تو مگراُس کی حکومت نہ رہی مژدہ ہجر شب وصل وہ دیتا ہی رہا وصل...
  4. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے لئے،'' بھلائی جان کے بھر دو ایاغ، پیتے ہیں''

    لیجئے محترم اُستاد بھلائی جان کے بھر دو ایاغ، تھوڑا سا ملے گا تشنہ لبوں کو فراغ، تھوڑا سا جو کی تھی دفن محبت وہ مل تو جائے گی کرید لوں جو میں یہ دل کا داغ ، تھوڑا سا کمی کہاں پہ ہوئی ہے، مراد بر آئی بھرا ہے تُم نے جو گھی سے چراغ، تھوڑا سا کدورتوں کا سبب جاننا ضروری ہے کبھی لگے تو سہی...
  5. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور اصلاح کی غرض سے،'' اُس سے ملنے کی، نہ پھر دید کی حاجت ہی رہی''

    اوہو معذرت قبول کیجئے اُستاد محترم، پہلے ردیف ہی رہی رکھی پھر بدل دی تھی، پہلا مصرع یوں ہے دیکھنے کی بھی نہ، ملنے کی بھی حاجت نہ رہی بس گیا دل میں وہ یوں، کوئی ضرورت نہ رہی شوخیاں بھول گئیں عمر کے ڈھلتے ڈھلتے آنکھ میں ناچتی معصوم شرارت نہ رہی اس قدر خرچ محافظ کی حفاظت پہ اُٹھا بچ گیا وہ تو...
  6. م

    مشاعرہ ---- فی البدیہہ اشعار کہیں۔

    ارے جناب کیا زبردست سلسلہ شروع کیا ہے، اللہ مبارک کرے، اب آپ نے اشعار کا کہا اور محترم محمد خلیل صاحب نے غزل چھیڑنے کی بات کہی، سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کیا جائے۔ چلئے غزل ہی کہہ دیتے ہیں سپنوں میں جو اکثر آتے ہو، اب دیکھو محو خواب ہیں ہم کچھ تُم کو خبر بھی ہے جاناں ملنے کو بہت بے تاب ہیں ہم...
  7. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور اصلاح کی غرض سے،'' اُس سے ملنے کی، نہ پھر دید کی حاجت ہی رہی''

    اُس سے ملنے کی، نہ پھر دید کی حاجت ہی رہی بس گیا دل میں وہ یوں، کوئی ضرورت نی رہی شوخیاں بھول گئیں عمر کے ڈھلتے ڈھلتے آنکھ میں ناچتی معصوم شرارت نہ رہی اس قدر خرچ محافظ کی حفاظت پہ اُٹھا بچ گیا وہ تو مگر پھر وہ ریاست نہ رہی مژدہ ہجر دیا اُس نے شب وصل تمام وصل برپا ہوا، پر اُس میں مسرت نہ...
  8. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے لئے،'' بھلائی جان کے بھر دو ایاغ، پیتے ہیں''

    یوں دیکھ لیجئے محترم اُستاد بھلائی جان کے بھر دو ایاغ، تھوڑا سا ملے گا تشنہ لبوں کو فراغ، تھوڑا سا جو کی تھی دفن محبت وہ مل تو جائے گی کرید لوں گا میں یہ دل کا داغ ، تھوڑا سا کمی ہے اس میں کہاں؟ جو مراد بر آئی بھرا ہے تُم نے جو گھی کا چراغ، تھوڑا سا کدورتوں کا سبب جان لوں ضروری ہے لگے...
  9. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے لئے،'' بھلائی جان کے بھر دو ایاغ، پیتے ہیں''

    اُستاد محترم مجھے یہ صورت زیادہ بھلی لگ رہی ہے، آپ کیا فرماتے ہیں بھلائی جان کے بھر دو ایاغ، کیا ہو گا ملا جو تشنہ لبوں کو فراغ، کیا ہو گا جو کی تھی دفن محبت وہ مل تو جائے گی کریدنا بھی پڑا دل کا داغ ، کیا ہو گا بُرا ہے کیا جو مرادیں نہیں ہوئیں پوری جلاؤ گھی سے خوشی کے چراغ، کیا ہو گا...
  10. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے لئے،'' بھلائی جان کے بھر دو ایاغ، پیتے ہیں''

    اگر یوں کہا جائے تو بھلائی جان کے بھر دو ایاغ، تھوڑا سا ملے گا تشنہ لبوں کو فراغ، تھوڑا سا جو کی تھی دفن محبت وہ مل تو جائے گی کریدنا بھی پڑا دل کا داغ ،تھوڑا سا کمی ہے اُس میں کہاں جو مراد بر آئی؟ بھرا ہے تُم نے جو گھی سے چراغ، تھوڑا سا کدورتوں کا سبب جاننا ضروری ہے لگے گا اُن کا بھی آخر...
  11. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے لئے،'' بھلائی جان کے بھر دو ایاغ، پیتے ہیں''

    جی یہ بھی میرے مد نظر ہے، اصل میں یہ غزل جس قافئے کے ساتھ شروع کی تھی وہ تھا۔۔۔۔۔ دھیرے سے ۔۔۔۔۔
  12. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور اصلاح کی غرض سے،'' ہنگامہء محشر ہے؛؛

    واہ مجھے تو اچھا لگا، اب دیکھتے ہیں محترم اُستاد کیا فرماتے ہیں
  13. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور اصلاح کی غرض سے،'' ہنگامہء محشر ہے؛؛

    ہنگامہ محشر ہے، میداں میں کھڑا ہوں میں کر دے گا شفاعت وہ، جس در پہ پڑا ہوں میں بزدل سا بنایا ہے کیوں تیری محبت نے کیا بات ہے کیا جانوں، ویسے تو کڑا ہوں میں شعروں سے محبت ہے، اُسکو تو مجھے دیکھے میں بھی تو مرصع ہوں، وصفوں سے جڑا ہوں میں میں جب بھی ملا تُجھ سے، اکثر ملی رُسوائی خود ہی کو...
  14. م

    میر کی ہندی بحر، اک نظم، اک غزل، اصلاح، تبصرہ اور تنقید کی درخواست کے ساتھ

    جی بہت بہتر جناب شاعر ہوں ناکام، مگر میں لکھتا ہوں شاعر ہوں ناکام، مگر میں لکھتا ہوں کیسے ہوں آلام، مگر میں لکھتا ہوں مشکل ہے یہ کام، مجھے پر لکھنا ہے کچھ بھی ہو انجام، مجھے پر لکھنا ہے ہو جاؤں بدنام، مجھے پر لکھنا ہے مچ جائے کہرام، مگر میں لکھتا ہوں شاعر ہوں ناکام، مگر میں لکھتا ہوں...
  15. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے لئے،'' بھلائی جان کے بھر دو ایاغ، پیتے ہیں''

    اُستاد محترم کھو جائیں قافیہ کیسا رہے گا، پہلے میں نے یہی سوچا تھا
  16. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور رہنمائی کے لئے،'' بھلائی جان کے بھر دو ایاغ، پیتے ہیں''

    بھلائی جان کے بھر دو ایاغ، پیتے ہیں ملے گا تشنہ لبوں کو فراغ، پیتے ہیں جو کی تھی دفن محبت وہ کھوجنی ہے مجھے کرید تُو بھی تو سینے کا داغ ، پیتے ہیں شراب خانہ سجاؤ، مراد بر آئی جلاؤ گھی سے خوشی کے چراغ، پیتے ہیں کدورتوں کا سبب جاننا ضروری ہے لگے گا اُن کا بھی کچھ تو سُراغ، پیتے ہیں کیا...
  17. م

    ایک غزل، تنقید، تبصرہ اور اصلاح کی غرض سے،'' ہنگامہء محشر ہے؛؛

    ایک اور شعر پر دل بیٹھ نہیں رہا محترم اُستاد، اگر اس شعر کو یوں کہ لوں تو کیسا رہے گا آپ کے خیال میں ہر بار ملا تُجھ سے، ہر بار تھی رسوائی خود ہی کو منایا پھر، خود ہی سے لڑا ہوں میں کی بجائے ہر بار ملا تُجھ سے، مغلوب زد خواہش خود ہی کو منایا پھر، جب خود سے لڑا ہوں میں
Top