جن سے امید تھی بر سائیں گے وہ پھول ضرور
اس طرف سے بھی تو بس طنز کے آئے نشتر
بھر گیا زخم تو اب لے کے چلے ہو مرہم
جب تھی مرہم کی ضرورت تو لگائے نشتر
عظیم سہارنپوری
یہ تہمد والا واقعہ بالکل سچا ہے جسے ہم اپنے بڑوں سے سنتے آئے ہیں ہمارے یہاں حاجی شاہ کمال کے نام سے ایک مشہور و معروف قبرستان ہے جس کے آس پاس دن میں جاتے ہوے بھی خوف محسوس ہوتا ہے اور پھر ساٹھ ستر سال پہلے تو وہ جگہ اور بھی سنسان ہو گی اسی طرح کچھ لڑکوں میں شرط لگی ایک پیڑ دن میں جا کر مقرر کر...
اچھی غزل ہے
میرے خیال میں
کرتے ہیں ستم لاکھ مگر کم نہیں ہوتا
کی جگہ
سہتے ہیں ستم لاکھ مگر کم نہیں ہوتا
ہوتے ہیں ستم لاکھ مگر کم نہیں ہوتا
سہتے زیادہ بہتر ہے
الفت کا جذبہ آپ کے دل میں ہے اور آپ ستم سہہ رہے ہیں کر نہیں رہے ہیں
ورنہ اگر کرنا ہی لانا ہے تو پھر وہ بھی لانا پڑیگا
کیا دکھ ہے سمندر کو بتا بھی نہیں سکتا
آنسو کی طرح آنکھ تک آ بھی نہیں سکتا
تو چھوڑ رہا ہے تو خطا اس میں تری کیا
ہر شخص مرا ساتھ نبھا بھی نہیں سکتا
وسیم بریلوی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
صبح بخیر
اے اللہ تو ہی ہے جو رات کی تاریکی کو دن کے اجالے میں بدلتا ہے سیاہ رات کو آفتاب کی شعاعیں ڈال کر روشن دن میں بدل دیتا ہے
اے اللہ اے مقلب القلوب
ہمارے سیاہ دلوں کو بھی اپنے نور سے منور کردے
آمین
یہ سوال کئی سال سے گردش کر رہا ہےپر اس کا بالکل صحیح جواب میری نظر میں مشکل ہی ہے کہ کوئی دے پائے کیوں کے سوال ہی میں کمی لگتی ہے اس کا ایک جواب مقبرہ ہے
لیکن یہ بھی بالکل صحیح نہی ہے
اس کی تشریح کچھ یوں کی گئی ہے
م سے شروع ہوتا ہے
مرد قبرستان جاتے ہیں کسی نے یہ بھی کہا کہ دن میں تین...