نتائج تلاش

  1. ن

    "اشک بن کر" اساتذہ کی توجہ کا طالب

    اشک بن کرتری آنکھوں سےچھلکتاجاؤں چومتا جاؤں ترےگال ڈھلکتا جاؤں تھامرےقتل کی سازش میں برابرکاشریک میں اسےپھربھی مسیحا ہی سمجھتاجاؤں مرا سورج ہوا ناراض سو تاریکی ہے چاندہُوں، کیسے ترے بن میں چمکتا جاؤں بھول بھلیوں میں گھماتی رہی قسمت مجھکو میں...
  2. ن

    برائے تنقید و مشورہ "جب پاس ہو تو"

    معاف کیجئے گا غلطی سے پہلے والا شعر لکھ دیا نئی کوشش کچھ انسانیت اساس ہے گر تیرے دین کی پھردل میں سچ کوکھوج یہی ہےتری کتاب سب ضابطے ہوا ہوئے اتنی بڑھی ہوس پھرکس کوفکرتھی کہ گنہ کیا ہےکیا ثواب یوں ہے:
  3. ن

    برائے تنقید و مشورہ "جب پاس ہو تو"

    کچھ بہتری کی کوشش کی ہے - انسانیت اساس ہے گر تیرے دین کی پھردل میں سچ کوکھوج یہی ہےتری کتاب حرص و ہوس بڑھی تو گئے ٹوٹ ضابطے پھرکس کوفکرتھی کہ گنہ کیاہےکیا ثواب
  4. ن

    برائے تنقید و مشورہ "جب پاس ہو تو"

    آپ کے مشورے کا شکر گزار ہوں۔ بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں
  5. ن

    برائے تنقید و مشورہ "جب پاس ہو تو"

    جب پاس ہو تو اُس کے ستم مجھ پہ بے حساب اور دور ہو تو زندگی بن جائے اک عذاب ناکامیوں نے سر نہ اُٹھانے دیا کبھی میرے ہر اک سفر کے تعاقب میں تھے سُراب سب زخم دل کے دھوئے مئے لالہ فام سے ٹپکا جو آنکھ سے وہ لہو تھا کہ تھی شراب یک جان عشق...
  6. ن

    نئی کاوش ،اساتذۂ کرام کی نظرِ عنایت کی التجا

    معلومات میں از حد اضافہ ہوا۔ آپ سب کا شکرگزار ہوں ۔ اس محفل میں آنے کا یہی تو مقصد ہے کہ آپ جیسے نامور اساتذہ سے کچھ سیکھا جائے۔ مجھے تو شاعری کی ابجد کا بھی شائد پتہ نہیں بس شائد طبیعت میں کچھ حد تک موزونیت تھی اور ہے اور اٹکل پچوں سے میٹر درست کر لیتا ہوں اور ویسے بھی یہ مرض لگے پانچ چھ ماہ ہی...
  7. ن

    نئی کاوش ،اساتذۂ کرام کی نظرِ عنایت کی التجا

    بجا فرمایا۔ ویسے مؤدبانہ عرض ہے کہ کیا اردو شاعری میں اس کی کوئی گنجائش ہے یعنی بغیر قافیہ کے کوئی صنف ہے
  8. ن

    نئی کاوش ،اساتذۂ کرام کی نظرِ عنایت کی التجا

    تجھ سے پہلے ہی چلی آئی تھی تیری خوشبو دل گلستان ہوا پھیلی جو تیری خوشبو چند گھڑیوں کے لئے تُو مرے گھر کیا آئی در و دیوار میں رچ بس گئی تیری خوشبو اب تو ہر دم ترے ہونے کا گماں ہوتا ہے تیری قربت سے، مری ہو گئی تیری خوشبو مشک و عنبر کو...
  9. ن

    استادِ محترم نظرِ عنایت فرمائیں

    باندھ کر غیر سے بندھن وہ کچھ اتنا روئے ہم کو تو کھو ہی چکے تھے نئے رشتے کھوئے
  10. ن

    استادِ محترم نظرِ عنایت فرمائیں

    مطلع پر طبع آزمائی ہنوز جاری ہے
  11. ن

    استادِ محترم نظرِ عنایت فرمائیں

    جیتے جی جن کو مری شکل گوارہ ہی نہ تھی مجھ کو دفنانے لگے جب تو بلک کر روئے زندگی خواب تھا رنجیدہ سو جب موت آئی خواب بدلے گا یہی سوچ کے ہم پھر سوئے جاں نثار اور وفادار تھے کتنے میرے جوں ہی مصلوب ہوا کوئی نہ تھا سب کھوئے مرے مالک مجھے دے میری...
  12. ن

    نئی لڑی " گل کے مرجھانے کا ملال ہوا" برائے تنقید و مشورہ

    تصحیح کے بعد: گل کے مرجھانے کا ملال ہوا کوئی بھنورا خراب حال ہوا میں نے سچ بولنے کا کیا سوچا زندہ رہنا مرا محال ہوا بارشیں بے وفا تھیں نا برسیں پیاسے پتّوں کا مجھ سا حال ہوا وصل میں وقت کی اُڑان تھی تیز ہجر میں اک گھڑی کا...
  13. ن

    پرسکون

    پرسکون
  14. ن

    پھر مرے شہر میں--- برائے تنقید و مشورہ

    نام درست ہو گیا۔ کاش زندگی کی ساری غلطیاں یوں ایک کلک میں صحیح کرنے کا کوئی انتظام ہوتا۔ سب بھائیوں کا مشکور ہوں جنہوں نے کام آسان کر دیا
  15. ن

    یوزرنیم کی تبدیلی!

    براہِ کرم میرے نام کی تصحیح کر دیجئے صحیح نام : نذیر احمد قریشی
  16. ن

    نئی لڑی " گل کے مرجھانے کا ملال ہوا" برائے تنقید و مشورہ

    گُل کے مرجھانے کا ملال ہوا پھر ثمر آنے کا خیال ہواا گھر کی دیوار سب کی پکّی ہے شہر کا شہر خستہ حال ہوا میں نے سچ بولنے کا کیا سوچا زندہ رہنا مرا محال ہوا بارشیں تجھ سی بے وفا نکلیں پھول پتّوں کا مجھ سا حال ہوا وصل میں وقت کی...
  17. ن

    پھر مرے شہر میں--- برائے تنقید و مشورہ

    نام کی تصحیح کرنے کی سر توڑ کوشش کر بیٹھا ہوں پر دال گلتی نظر نہیں آتی۔ اسے ایڈٹ کرنے کا کوئی طریقہ فورم کے صفحے پر نہیں ہے - گویا یہ گناہ اب نامۂ اعمال میں انمٹ سیاسی سے لکھا جا چکا ہے اور اب بخشش کی "کوئی صورت نظر نہیں آتی" آپ ہی کچھ رہنمائی فرمائیے ممنوں ہوں گا
  18. ن

    پھر مرے شہر میں--- برائے تنقید و مشورہ

    تصحیح کے بعد دوبارہ پیشِ خدمت ہے۔۔۔۔۔ پھر مرے شہر میں چرچا ہے بہار آنے کا مرے اندر کی خزاں سے کہو اب جانے کا ُگل ِکھلیں گے تو چلے آئیں گے بھنورے سارے کوئی سامان کرو یار کو بھی لانے کا تیری گلیوں میں پھرا کرتا ہوں پاگل کی طرح کوئی رستہ نظر آ جائے تجھے...
  19. ن

    پھر مرے شہر میں--- برائے تنقید و مشورہ

    مشورہ کے لئے بہت مشکور ہوں۔ اور حوصلہ افزائی کا بھی شکریہ۔ پہلے شعر کا مطلب میرے ذہن میں یہ تھا کہ بہار آنے کی نوید ہمیں کیا خوشی دے گی اگر ہمارے اندر کا موسم خزاں رسیدہ ہو گا۔ باقی ساری باتیں آپ کی سر آنکھوں پر۔ ایک بار پھر شکریہ
Top