نتائج تلاش

  1. ن

    پھر مرے شہر میں--- برائے تنقید و مشورہ

    پھر مرے شہر میں چرچا ہے بہار آنے کا میرے اندر کی خزاں نام تو لے جانے کا ُگل ِکھلیں گے تو چلے آئیں گے بھنورے سارے کوئی سامان مرے یار کو بھی لانے کا َبن کے دیوانہ ترے شہر کی گلیوں میں پھروں کوئی رستہ نظر آیا نہ تجھے پانے کا ساقئ بزم نہیں تھا،...
  2. ن

    اے کاش تیرے دُکھی دل۔۔۔۔بصد احترام اصلاح کے لئے پیشِ خدمت ہے

    اے کاش تیرے دُکھی دل کو پیار سے چھو لوں میں تیرے درد چرا لوں تری جگہ رو لوں وہ جھوٹ بول رہا تھا مجھے پتہ تھا مگر یہ دل مُِصر تھا اسے شک کا فائدہ دے لوں تعلقات جو توڑے جفا سے تنگ آکر اٹھی امنگ نیا باب پیار کا کھولوں تمام عمر تھیں جس جاں کی...
  3. ن

    مری تقدیر تو پہلے ہی سے لکھ رکھی تھی ۔ برائے تنقید اور مشورہ

    آپکے مشوروں کے پیشِ نظر بہتری کی مزید کوشش کےساتھ: کیا اچنبھا ہے کہ اپنوں پہ ستم کرتے ہیں میری تضحیک ، رقیبوں پہ کرم کرتے ہیں میری تقدیر تو پہلے ہی سے لکھ رکھی تھی کیوں فرشتے مرا ہر فعل رقم کرتے ہیں تھا عبادت جو مرا کام تو شیطاں کیوں کر میری گمراہی کا سامان...
  4. ن

    مری تقدیر تو پہلے ہی سے لکھ رکھی تھی ۔ برائے تنقید اور مشورہ

    دوبارہ پیش ہے۔ انتہائی ادب و احترام کے ساتھ ظلم کرتے ہیں بڑامجھ پہ ستم کرتے ہیں میری تضحیک پہ ہر بات ختم کرتے ہیں میری تقدیر تو پہلے ہی سے لکھ رکھی تھی کیوں فرشتے مرا ہر فعل رقم کرتے ہیں عقل دی تھی تو ترے قرب پہ میرا حق تھا کیوں یہ دیوانے ترے عشق کا دم بھرتے...
  5. ن

    مری تقدیر تو پہلے ہی سے لکھ رکھی تھی ۔ برائے تنقید اور مشورہ

    میری تقدیر تو پہلے ہی سے لکھ رکھی تھی کیوں فرشتے مرا ہر فعل رقم کرتے ہیں عقل دی تھی تو ترے قرب پہ میرا حق تھا کیوں یہ دیوانے ترے عشق کا دم بھرتے ہیں تھا عبادت جو میرا کام تو شیطاں کیوں کر میری گمراہی کا سامان بہم کرتے ہیں مرے مولا مری فریاد پہ کیوں ہے...
  6. ن

    "کیا عجیب موسم ہے" برائے تنقید پیش ہے

    آلف عین صاحب کا انتہائ شکر گزار ہوں ۔ بہت مفید باتوں کی نشاندہی کی ہے ۔ مقصد آپ جیسے اساتذہ کے مشوروں سے بہتری کی کوشش کرنی ہے ۔ اس تک بندی کو شروع کئے ابھی کچھ دن ہی ہوئے ہیں آپ کی حوصلہ افزائ کا متمنی ہوں ۔ ایک بار پھر شکریہ
  7. ن

    "کیا عجیب موسم ہے" برائے تنقید پیش ہے

    کیا عجیب موسم ھے ھر زباں پہ تالے ھیں عالموں کی بستی کے طور ھی نرالے ھیں سوچ قید و زنداں میں عقل پر بھی پہرےھیں حق کی بات کیا کیجےیاں تو جاں کو لالے ھیں مذھبوں کی سولی پہ بے گناہ چڑھتے ھیں سچ کے سب صحیفوں پرمعصیت کےجالے ہیں ان سے تم بھلائی کی کیا امید رکھو گے ہیں...
  8. ن

    سورج کہیں نہ چھین لے مجھ سے نا مدار۔نئی کوشش آپ سب کی تنقید کا متّمنی۔

    نزیر احمد قریشی سورج کہیں نہ چھین لے مجھ سے مرا مدار میری کشش سے چاند نے پایا ہوا قرار اک کہکشاں کا ذرّہ ، زمیں میرا مستقر لیکن پیام بھیجے ستاروں کے آر پار پگھلا کے چند تاروں سے جس نے لیا جنم اُس عالمِ جدید کا کیا رنگ کیا بہار رفتار روشنی کی جو لے کر...
  9. ن

    قافلے نے مجھے سردار جو مامور کیا۔ ایک نئی کاوش آسی صاحب سے مدد اور اصلاح کی گزارش نذیر احمد قریشی

    قافلے نے مجھے سردار جو مامور کیا تو امانت میں خیانت کو ہی منشور کیا دوستوں نے مری توصیف کے وہ پل باندھے اپنی کج فہمی کے اطوار کو دستور کیا زادِ رہ پاس نہ تھا اور سفر کو نکلا راستہ کھو گیا منزل کو بھی مستور کیا خوش گمانی نے سمجھ بوجھ کو مفقود کیا پَر نہ تھے خواہشِ...
  10. ن

    جام پی کر اچھال دیتے ھو

    اساتذۂ کرام اور دوستوں سے اصلاح کی گزارش ھے
  11. ن

    جام پی کر اچھال دیتے ھو

    جام پی کر اچھال دیتے ھو یونہی دل سے نکال دیتے ھو اپنی جو جاں تمہارے نام پہ کی ُاسی جاں کو نکال دیتے ھو مجھ سے گر التفات ھے تو کیوں وصل کی بات ٹال دیتے ھو میری خوشیوں کے بت تراشتے ھو پھر اداسی میں ڈھال دیتے ھو پیار کے...
Top