"پہنچے ہوئے" سے ہمیں پہنچی نامہ یاد آگیا۔ ملاحظہ فرمائیں۔
ان کے دستِ نازک کے لیے بھیجی تھی جو پہنچی، خبر پہنچی تو یہ پہنچی، وہاں پہنچی نہیں پہنچی! وہاں پہنچی نہیں پہنچی؟ تو وہ پہنچی کہاں پہنچی؟ یہیں رکھی تھی وہ پہنچی، کوئی کمبخت آپہنچی، پہن پہنچے میں وہ پہنچی، خدا جانے کہاں پہنچی!