وہ ایک بےموقع سا شعر ہوا کرتا تھا کہ
حرف تردید سے پڑ سکتے ہیں سو طرح کے پیچ
ایسے سادہ بھی نہیں ہیں کہ وضاحت کریں ہم
یہاں حرف تردید کی جگہ پروف چستی پڑھاجائے۔
اور یہ والا حصہ تو میرا پسندیدہ ترین ہے۔
ہر روز جب مشرق سے سورج نکلتا ہے تو کلیاں کھِل کر پھول بن جاتی ہیں۔ تتلیاں جاگ اٹھتی ہیں۔ پرندے چہچہانے لگتے ہیں۔ ہر روز سورج ڈوبتے وقت آسمان گلابی ہو جاتا ہے۔ چاندنی رات میں ایک عجیب سا فسوں آسمان سے زمین تک چھا جاتا ہے۔ لیکن حکومت آپا کو ان باتوں کا علم...
میں تو خود کو ادیب نہیں سمجھتا۔۔۔ ہوہوہوہوہو۔۔۔۔ اور مجھے ادیب سمجھنے پر آپ کی حس ادب پر بقیہ ادیب جو غیر ادیبانہ سوالات اٹھائیں گے ان کا ذمہ دار طول و عرض ہوگا۔