غزل
(مرزا غالب رحمتہ اللہ علیہ)
رہا گر کوئی تا قیامت سلامت
پھر اک روز مرنا ہے حضرت سلامت!
جگر کو مرے عشق خوں نابہ مشرب
لکھے ہے خداوند نعمت سلامت
علی الرغم دشمن شہیدِ وفا ہوں
مبارک مبارک، سلامت سلامت
نہیں گر سر و برگ ادراک معنی
تماشائے نیرنگِ صورت سلامت
دو عالم کی ہستی پہ خط فنا کھینچ
دل و...
غزل
(مرزا غالب مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ)
رہیئے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہو
ہم سخن کوئی نہ ہو اور ہمزباں کوئی نہ ہو
بے در و دیوار سا اک گھر بنایا چاہیئے
کوئی ہمسایہ نہ ہو اور پاسباں کوئی نہ ہو
پڑیئے گر بیمار تو کوئی نہ ہو تیماردار
اور اگر مر جائیے تو نوحہ خواں کوئی نہ ہو
غزل
(دواکر راہی)
اس شہرِ نگاراں کی کچھ بات نرالی ہے
ہر ہاتھ میں دولت ہے، ہر آنکھ سوالی ہے
شاید غمِ دوراں کا مارا کوئی آجائے
اس واسطے ساغر میں تھوڑی سی بچا لی ہے
ہم لوگوں سے یہ دنیا بدلی نہ گئی لیکن
ہم نے نئی دنیا کی بنیاد تو ڈالی ہے
اُس آنکھ سے تم خود کو کس طرح چھپاؤ گے
جو آنکھ پسِ پردہ بھی...
غزل
(دواکر راہی)
کچھ آدمی سماج پہ بوجھل ہیں آج بھی
رسّی تو جل گئی ہے مگر بَل ہیں آج بھی
انسانیت کو قتل کیا جائے اس لیے
دیر و حرم کی آڑ میں مقتل ہیں آج بھی
اب بھی وہی ہے رسم و روایت کی بندگی
مطلب یہ ہے کہ ذہن مقفل ہیں آج بھی
باتیں تمہاری شیخ و برہمن خطا معاف
پہلے کی طرح غیر مدلل ہیں آج بھی...
غزل
(مینا کماری - 1932-1972)
(فلم اداکارہ جنہیں "ملکہ غم" کہا جاتا ہے۔ "تنہا چاند" ان کا شعری مجموعہ ہے۔)
عیادت ہوتی جاتی ہے عبادت ہوتی جاتی ہے
میرے مرنے کی دیکھو سب کو عادت ہوتی جاتی ہے
نمی سی آنکھ میں اور ہونٹ بھی بھیگے ہوئے سے ہیں
یہ بھیگا پن ہی دیکھو مسکراہٹ ہوتی جاتی ہے
تیرے قدموں کی آہٹ...
غزل
(اختر مسلمی)
تم اپنی زباں خالی کر کے اے نکتہ ورو پچھتاؤ گے
میں خوب سمجھتا ہوں اس کو جو بات مجھے سمجھاؤ گے
اک میں ہی نہیں ہوں تم جس کو جھوٹا کہہ کر بچ جاؤ گے
دنیا تمہیں قاتل کہتی ہے کس کو کس کو جھٹلاؤ گے
یا راحتِ دل بن کر آؤ یا آفتِ دل بن کر آؤ!
پہچان ہی لوں گا میں تم کو جس بھیس میں بھی تم...
میں نے بھی نہیں سنا تھا پہلے۔۔لیکن ایک دن یہ غزل پڑھتے ہوئے خود سے سن لیا۔ ارادھنا پرساد۔ پھر سوچا کہ شیئر کروں۔ ان کی غزلیں اچھی ہوتی ہیں۔۔۔
آج کی تاریخ میں انساں مکمل کون ہے
یہ پتہ کیسے چلے کہ کس کا مقتل کون ہے
پاس ہی رہتا وہ ہر دم سحر ہو یا ہو نشہ
خوشبو جیسا ہے ہواؤں میں مسلسل کون ہے
سادگی...
غزل
(ارادھنا پرساد)
یا خدا کچھ تو درد کم کر دے
یا جدا مجھ سے میرا غم کر دے
بڑھ رہی دوریوں کو کم کر دے
اور اس میں کو آج ہم کر دے
سجدہ کرتے رہیں قیامت تک
چاہے تو سر مرا قلم کر دے
کاش قسمت میں چھت میسر ہو
مولیٰ میرے ذرا کرم کر دے
میرے خوابوں کا آئینہ تم ہو
رشتہ کو دل سے محترم کر دے
تم سے ہی تو...
غزل
(ارادھنا پرساد)
میرا بیٹا تو ہے غرور مرا
شان میرا ہے وہ شعور مرا
چاند تارے بھی تجھ سے شرمائیں
جگمگاتا سا کوہ نور مرا
ایک مدت کے باد چمکا ہے
سادی آنکھوں میں جیسے نور مرا
کوئی لمحہ نہ اس سے خالی ہے
پاس میرے ہے کوئی دور مرا
چھپ کے احساس میں وہ رہتا ہے
وہ فرشتہ کوئی ضرور مرا
غزل
(اجیت سنگھ حسرت)
وہ حرف حرف مکمل کتاب کردے گا
ورق ورق کو محبت کا باب کر دے گا
اُجالے کے لئے اس کو صدا لگاؤ اب
یہ کام چٹکیوں میں آفتاب کر دے گا
وہ جب بھی دیکھے گا مستی بھری نظر سے مجھے
مرے وجود کو یکسر شراب کر دے گا
مجھے یقین ہے اعجاز لمس سے اک دن
وہ خار کو بھی شگفتہ گلاب کر دے گا
ہزار...