ملا اور مسٹر کو قانون سے بالاتر رہنے کی پرانی عادت ہے۔ ۱۹۵۳ کی ملا گردی فسادات پر جب ملک میں پہلی بار مارشل لگا تو عدالت سے سزا یافتہ علما جن میں مولانا مودودی بھی شامل تھے، عوامی دباؤ پر جیل سے باہر آگئے۔ یوں پاکستان میں قانون کی حکمرانی کی بجائے مشتعل ہجوم کی حکمرانی کا آغاز ہوا