دیکھ مت دل کی طرف اتنی فراوانی سے
یہ کبھی دام میں آتا نہیں آسانی سے
آج کل اوج پہ ہے حالتِ وحشت اپنی
اور کیا پوچھتے ہو درد کے زندانی سے
بابِ حیرت کبھی کھلتا نہیں آئینے پر
تنگ دامان و تہی دست ہے عریانی سے
میں تری چشمِ فسوں ساز میں اُلجھا ایسا
آج تک لوٹ کر آیا نہیں حیرانی سے
اپنے ہمراہ کہاں زادِ...