عشقِ گریزاں
سرد ہو چکی محفل
اور تو نے پروانے
خواہشوں سے بیگانے
جان سے گزرنے کا
کھیل ہی نہیں کھیلا
بجھ گیا ترا بھی دل
سرد ہو چکی محفل
آدمی کو جینا ہے
ہم کنارِ غم ہو کر
لطفِ زندگی کھو کر
آج اور کل برسوں
بے بسی کے بل برسوں
زہرِ زیست پینا ہے
آدمی کو جینا ہے
عمر پر نہ جا اس کی
یہ طویل مجبوری
اپنی...