نتائج تلاش

  1. یاسر علی

    برائے اصلاح:اداس خود کو کیا دل کو اشک بار کیا

    الف عین صاحب محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب اداس خود کو کیا دل کو اشک بار کیا دل و دماغ پہ جب بھی انہیں سوار کیا تمام کام زمانے کے چھوڑ کر ہم نے تمام عمر فقط آپ ہی سے پیار کیا نہیں تھا وہم و گماں ہم کو جس طرف سے ذرا اسی طرف سے ہمارے عدو نے وار کیا کبھی فراق میں تصویر چوم لی ہم نے کبھی بہت ہی...
  2. یاسر علی

    کتاب

    بات تو سچ ہے ۔۔۔
  3. یاسر علی

    کتاب

    سر جی اپنی کتابوں کے لنک دے دیں۔تا کہ میں بھی ڈائون لوڈ کر کے پڑھ سکوں۔۔
  4. یاسر علی

    برائے اصلاح: وہ تو انسان تھے کیا سے کیا ہو گئے

    الف عین صاحب اصلاح کے بعد دوبارہ وقت کے بادشہ تھے، گدا ہو گئے ہم ترے عشق میں کیا سے کیا ہو گئے بس انہیں دیکھنے کا ہوا شوق تھا شوق ہی شوق میں ہم فنا ہو گئے آپ اپنا ہمیں مل نہیں پا رہا بس تری کھوج میں لا پتہ ہو گئے
  5. یاسر علی

    برائے اصلاح: وہ تو انسان تھے کیا سے کیا ہو گئے

    الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: وہ تو انسان تھے کیا سے کیا ہو گئے جو حسیں ہوتے ہوتے خدا ہو گئے دل پہ حسن اس کا ایسا اثر کر گیا دیکھتے دیکھتے ہم فدا ہو گئے حسنِ جاں دیکھنے کا ہوا شوق تھا شوق ہی شوق میں ہم فنا ہو گئے اس کی خوشبو مہکتی کتابوں میں ہے پھول دے کر جو ہم کو جدا ہو گئے جس نے لکھا...
  6. یاسر علی

    برائے اصلاح:ہم سامنے آئیں گے تو کچھ بات بنے گی

    الف عین پیغام ہمارا وہ سمجھ جائے گا میثم ہم شعر سنائیں گے تو کچھ بات بنے گی
  7. یاسر علی

    برائے اصلاح:ہم سامنے آئیں گے تو کچھ بات بنے گی

    الف عین صاحب وہ سامنے آئیں گے تو کچھ بات بنے گی اور آنکھ ملائیں گے تو کچھ بات بنے گی آجائیں گے پروانے کی صورت میں کبھی ہم وہ دیپ جلائیں گے تو کچھ بات بنے گی اس چاند سے چہرے پہ ہیں چھائے ہوئے بادل وہ زلف ہٹائیں گے تو کچھ بات بنے گی کس طرح گزاروں میں جدائی کی یہ راتیں وہ بام پہ آئیں گے تو...
  8. یاسر علی

    غزل برائے اصلاح

    قدر کا وزن درست نہیں باندھا۔
  9. یاسر علی

    غزل برائے اصلاح

    شاید نہ ہو گی کا محل ہے۔۔
  10. یاسر علی

    غزل برائے اصلاح

    اس میں تخاطب واضح نہیں ۔ شاید یوں بہتر ہوں ہماری اگر بات وہ سن جو لیتے تو حالات سے یوں نہ انجان ہوتے
  11. یاسر علی

    برائے اصلاح:ہم سامنے آئیں گے تو کچھ بات بنے گی

    الف عین صاحب محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب ہم سامنے آئیں گے تو کچھ بات بنے گی اور آنکھیں ملائیں گے تو کچھ بات بنے گی خاموش رہے ہیں تری رسوائی کے ڈر سے ہم بات بتائیں گے تو کچھ بات بنے گی یوں دور رہیں گے تو کبھی مل نہ سکیں گے نزدیک جو آئیں گے تو کچھ بات بنے گی پروانے تو ان کے ہیں انہیں علم...
  12. یاسر علی

    دل کی ابیاض سے ہر سطر مٹائی جائے

    شاید اس طرح بہتر رہے۔۔۔ لکھ کے اشکوں سے کبھی مجھ کو سنائی جائے
Top