اور بجائے اس کے کہ تنقید کمزور قانونی نظام پر ہو لوگوں نے اسلام پہ تنقید کو اپنا محبوب مشغلہ بنا لیا ہے. اگر ملک کا قانونی نظام درست ہوتا تو یونیورسٹیوں میں دہریے نہ پل رہے ہوتےطلبہ اسلحہ لے کے نہ گھوم رہے ہوتے پولیس مشال کے قتل کا تماشہ نہ دیکھ رہی ہوتی
جہاں تک بات ہے مشال کے بہیمانہ قتل کی تع اس پوری گفتگو کے دوران تمام حضرات مسلسل بیان کرتے رہے ہیں کہ قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا چاہیئے تھے لیکن یہ بات چند افراد کے کان پہ اثر تک نہیں کر رہی وہ اپنا ہی راگ الاپے جا رہے ہیں.
ابھی یہ چند قتل کے واقعات ہیں لیکن اگر گستاخی جاری رہتی ہے تو جنگ عظیم سوم بھی چھڑ سکتی ہے اور چھپن مسلم ممالک اس جنگ کے لئیے اتفاق بھی کر سکتے ہیں تمام تر نا اتفاقیوں کے باوجود انشاء اللہ
گستاخی قتل۔کے خوف سے اگر ختم نہیں ہوتی تو اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ مسلمان ہاتھ پہ ہاتھ دھر کے بیٹھے تماشا کرتے رہیں اور ان کے سامنے ان۔کے نبی کی شان میں گستاخی ہوتی رہے.
مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ جو لوگ قانون کی باتیں کرتے ہیں وہ اپنے جذبات کو تب تک قابو کیوں نہیں کر لیتے جب تک قانون اس بات کو ثابت نہ کر دے کہ مشال پہ الزام۔گا تھا یا وہ واقعی گستاخی کے گناہ کا مرتکب ہوا
جہاں تک اسلام۔کی دعوت و تبلیغ کی بات ہے تو ہمارے پیارے نبی صہ اور اللہ نے امت مسلمہ پر یہ فریضہ عائد کر رکھا ہے کہ لوگوں کو آگ کے گڑھے میں گرنے سے بچایا جائے اور انھیں فلاح کی طرف آنے کی دعوت دی جائے. بہتر انداز سے
کیا ہی بہتر ہو اگر مسلمان مسلممان کی فلاح کی بھی کوشش کر لیا کریں. اگر کوئی دین سے دور ہوتا ہے تو اسے دین۔کی طرف مائل کرنا بھی ہمارے فرائض میں شامل ہے صرف فتوٰی لگا کر قتل۔کرنا ہی مسلمانی نہیں.
اور اللہ ہمیں ہماری اولادوں دوست احباب اور تمام مسلمانوں کا خاتمہ بالخیر ہو خاتمہ بالایمان ہو. مشعال کی ماں کا دکھ میں نہیں جانتی لیکن میں اپنے بچوں کو دیکھ کر کانپ اٹھتی ہوں. اللہ کیسی ہوا چلی ہے. کیا گورکھ دھندہ ہے ہمیں بچا لے آمین.
وہ مشعال خان جسے میں جانتی تک نہیں اس کی وجہ سے میں اب تک بے سکونی کا شکار ہوں. رات کو ڈر کہ اٹھ جاتی ہوں یا اللہ وہ بچہ اگر دین کا۔منکر نہیں تھا اپنے پیارے نبی کا منکر نہیں تھا تو اللہ اس کی بے گناہی اس دنیا میں بھی عیاں کر دے اور آخرت کا تو تیرا وعدہ ہے ہی.
میری ناقص رائے کے مطابق مشعال خان کا نام کسی کو دینے یا نہ دینے سے زیادہ ضروری امر یہ ہے کہ مشعال خان کے اپنے نام پہ جو کیچڑ اچھالی گئی اس کو صاف کیا جائے. ۔کسی بھی مسلمان گھرانے کے چشم و چراغ پہ لا دینی کا فتوی زیادہ تکلیف دہ ہے
حکومت پہلے مشعال خان کے معاملےکی وضاحت تو کردے. یہاں سب سے بڑا کام نام تبدیل کر دینا ہے. حامد حسین کے قاتلوں کا آج تک کوئی سراغ نہیں سازش بے بقاب نہیں دہشت گردوں کی چال کا علم نہیں بس باچا خان یونی کا نام ڈاکٹر حامد حسین کے نام۔پہ رکھ دو.