یہ کیسی عمر میں آ کر ملی ہو تم
بہت جی چاہتا ہے پھر سے بو دوں اپنی آنکھیں
تمہارے ڈھیر سے چہرے اگاؤں اور بلاؤں بارشوں کو
بہت جی ہے کہ فرصت ہو، تصور ہو
تصور میں ذرا سی باغبانی ہو
مگر جاناں
یہ کیسی عمر میں آ کر ملی ہو تم
کسی کے حصے کی مٹی نہیں ہلتی
کسی کی دھوپ کا حصہ نہیں چھنتا
مگر اب میری کیاری میں...