کوئی میرے دل دا حال نا جاجے او رباّ
رو رو کے تھک گئے نین نمانے او ربّا
اس لیے تو
سیفؔ یہ دن تو قیامت کی طرح گزرا ہے
جانے کیا بات تھی ہر بات پہ رونا آیا
مجھے وہ لطیفہ یاد آ گیا
ایک بندے نے کسی کو نوکری پہ رکھا کہ کھانا فری ہے۔ جب دوسرا بندہ پہلے دن نوکری پہ آیا تو اس نے پوچھا صاحب کام کیا ہے
اس نے کہا یہ شاپر پکڑ اور داتا صاحب سے خود چاول کھا آئیں، میرے لیے لے آئیں۔ ایہی تیری نوکری اے۔۔۔