ہم عاشق فاسق تھے ہم صوفی صافی ہیں
پی لیں جو کہیں اب بھی در خورد معافی ہیں
بیگار بھی ململ بھی گرمی میں شب فرقت
کام آئیں گے جاڑے میں فردیں جو لحافی ہیں
عقلوں کو بنا دے گا، دیوانہ جمال ان کا
چھا جائیں گی ہوشوں پر آنکھیں وہ غلافی ہیں
ہم شکر ستم کرتے ، کیوں شکوہ کیا ان سے
آئین محبت کے شیوے یہ...