ہمارے کلاک والے جملے میں ہمارے کا لفظ یہاں زائد معلوم نہیں ہورہا آپ کو؟ کیوں کہ اس طرح کی تعمیری سرگرمیاں تو ہمارے بنیادی تعلیمی نظام کا حصہ ہی نہیں ہیں؟
تو پھر کب اس پوزیشن میں ہونگے؟
ہم انفرادی سطح پر الحمد للہ اس سے اجتناب کر رہے ہیں یہی کافی ہے باقی جب من حیث القوم ممکن ہوگا اس کو بھی خوش آمدید کہیں گے۔
تو پھر آپ کا مطمع ء نظر کیا ہے ؟ اگرملک سود پہ چل رہا ہے تو عام لین دین اور گلی محلوں کی سطح پر بھی اس کو رائج کردینا چاہیے؟ یا اپنی اپنی سطح پر حتیٰ المقدور اس سے اجتناب کی کوشش کرنی چاہیے؟
اس ترکیب کو اس طرح سمجھ لیں کہ
شاہ کلید
شاہ = بادشاہ
کلید = چابی
درست
شاہِ کلید = چابی کا بادشاہ
کلیدِ شاہ = بادشاہ کی چابی
پس ثابت ہوا کہ ہر کسرہ اضافت کی صورت میں ترکیب کے دونوں الفاظ کی ترتیب باہم تبدیل کرنے کے باوجود شاہ چابی کا معنی اخذ نہیں ہوتا
لمحہ ء فکریہ کا مطلب ہے کہ مسلمانوں کو فکر کی ضرورت ہے کہ مسلمان اقتصادی ماہرین کو ایسا نظام وضع کرنا چاہیے جو اس کا سود سے پاک نعم البدل ہو۔ آپ نے فکر کو شاید منفی معنوں میں لیا ہے
تاہم مکمل مسودہ جانچ مقصود و مطلوب ہرگز نہ تھی بلکہ اردو سے محبت بھی اور انگریزی کا استعمال بھی ایک ہی ساتھ ذرا کھٹک رہا تھا۔ اور املا کی غلطیاں الگ ہیں جو کہ موضوعِ بحث نہ ہیں