چند اشعار
گاہے گاہے وہ ہمیں دیکھ لیا کرتے ہیں
اس تغافل پہ بھی ہم ناز کیا کرتے ہیں
ہم کبھی ساز کے تاروں کو جو چھو لیتے ہیں
نت نئے درد بھرے راگ چھڑا کرتے ہیں
آہ و زاری تو نہیں کام ہمارے بس کا
دل جو بھر آئے تو ہم شعر کہا کرتے ہیں
اسی زمین میں بارِ دگر عرض کیا ہے
رنج و آلام سے وہ لوگ بچا کرتے...