حسرتیں
وہ توڑے رہے دل کو میرے میں حسرتوں کے شیرازے بکھرتا رہا
نفرتوں کی اُن کو لگی رہی میں محبتوں کے تقاضے دیکھتا رہا
اُن کی نظر میں مفہوم محبت ضرورتوں کے سوا کچھ نہ تھا
میں بڑے صبروتحمل سے اٹھتے آرزوں کے جنازے دیکھتا رہا
وہ اپنی نگاہوں میں انتہا کا زہر لیے پھرتے رہتے ہیں
اُن کی چشمِ بے وفا...