اجڑ رہا ہے وطن بستیوں کا گلہ کیا کرنا
غیر کے گھر میں گرہستیوں کا گلہ کیا کرنا
کاٹ ڈالے ہیں تم نے جو تھے با ثمرشجر
اب ان خشک جھاڑیوں کا گلہ کیا کرنا
بوجھ پڑتا نہیں کسی پہ ہمت سے سوا
ہار دے ہمت تو مجبوریوں کا گلہ کیا کرنا
نشیب و افراز ہیں زندگی کا وجود
پھر زندگی میں تبدیلیوں کا گلہ کیا...