نتائج تلاش

  1. حسن علوی

    ڈاکٹر دعاگو (صفحہ 125 تا 150)

    143 “ اوہ۔۔۔۔ بھائی جان آپ نے تو کافی ترقی کر لی ھے! کسی عمر رسیدہ بیوہ سے ٹریننگ لی ھے شاید۔۔“ “میں خود کسی بیوہ سے کم ہوں‌۔۔!“ “ہائے آپ تو رنڈے بھی نہ ہوئے!“ دوسری نے غمناک لہجے مں کہا۔ “بھائی جان رنڈوا کیا ہوتا ھے؟“ پہلی نے پوچھا۔ “یہ بیچارہ یتیم سے بھی بدتر ہوتا ھے۔۔کیونکہ یتیم...
  2. حسن علوی

    ڈاکٹر دعاگو (صفحہ 125 تا 150)

    142 “اور اگر اس کام میں خلل پڑا تو۔۔۔۔۔۔“ “جی ہاں۔۔۔۔ میں‌جانتا ہوں‌ آپ خاموش رہیئے!“ رحمان صاحب نے زہریلے لہجے میں کہا۔ “لیکن یہ تو فرمایئے آخر آپ نے ڈاکٹر دعاگو کو کیوں تاک لیا ھے۔“ “نہ تاکتا تو اتنے کام کی بات ہرگز معلوم نہ ہوتی۔“ “کیا مطلب۔۔۔!“ “کوئی نامعلوم آدمیم اسے...
  3. حسن علوی

    ڈاکٹر دعاگو (صفحہ 125 تا 150)

    141 “بکواس بند کرو اور اندر جاؤ۔ تمہارے ڈیڈی لائبریری میں ہونگے۔“ بیگم رحمان نے کہا اور عمران نے جوزف کو شاگرد پیشہ کی طرف جانے کا اشارہ کیا۔ رحمان صاحب لائبریری ہی میں ملے۔ حیرت سے عمران کو دیکھا اور کھکار کر بولے۔ “ تم ہسپتال سے کیوں چلے آئے۔۔۔۔“ “یہاں اس کوٹھی سے گرفتاری میرے لیئے...
  4. حسن علوی

    ڈاکٹر دعاگو (صفحہ 125 تا 150)

    140 جوزف چلا گیا۔ سپتال سے نکل بھاگنا آسان کام نہ تھا لیکن وہ تہیہ کر چکا تھا اب یہاں نہیں رہے گا۔ کچھ دیر بعد اندازہ کے مطابق اس نے فرض کر لیا کہ جوزف کی لائی ہوئی ٹیکسی عقبی پارک میں پہنچ چکی ہو گی۔ وہ ٹہلنے کے سے انداز میں نکلا اور ٹہلتا ہی چلا گیا۔ اندازہ درست تھا جوزف ٹکسی سمیت...
  5. حسن علوی

    ڈاکٹر دعاگو (صفحہ 125 تا 150)

    139 “بہتر ھے تم اپنے ڈائریکٹر جنرل صاحب ہی سے پوچھ لو کہ میں کتنی سیدھی طرح گفتگو کرتا ہوں۔“ “مجھ سے نہیں چلے گی۔“ ڈی ایس پی تلخ سی مسکراہٹ کے ساتھ بولا۔ “غالباً میرے پاس زیادہ وقت نہیں ھے!“ عمران نے کلائی کی گھڑی دیکھتے ہوئے کہا۔ “مسٹر عمران آپ ہیں‌کس خیال میں۔ آپ کو اسا لڑکی کا...
  6. حسن علوی

    ڈاکٹر دعاگو (صفحہ 125 تا 150)

    138 “کہیئے حضرت!“ اس نے قریب پہنچ کر چبھتے ہوئے طنزیہ لہجے میں کہا۔ “ کیسے مزاج ہیں۔“ “شکریہ۔ آپ اپنی فرمایئے! محبوبہ دلنواز کے مزاج اقدس۔۔۔۔“ “اب جا رہا ہوں۔“ وہ ڈھٹائی سے ہنسا پھر بائیں آنکھ دبا کر بولا۔ “اب تو دوسرے ہی معاملات ہیں۔“ “خدا حافظ“ عمران نے بڑے خلوص سے کہا۔ وہ چلا...
  7. حسن علوی

    ڈاکٹر دعاگو (صفحہ 125 تا 150)

    137 “تو مارتھا کو اسی نے ختم کیا۔۔۔“ “یقیناً باس۔۔“ “اچھا۔۔۔“ عمران مردہ سی آواز میں بولا۔ “اپنی جگہ پر واپس جاؤ۔“ وہ باہر جا ہی رہا تھا کہ فیاض آندھی کی طرح دوبارہ کمرے میں داخل ہوا۔ جوزف باہر نکل گیا تھا۔ لیکن فیاض کو اس طرح گھورتا گیا تھا جیسے عمران کے کسی اشارے کا منتظر ہو۔...
  8. حسن علوی

    ڈاکٹر دعاگو (صفحہ 125 تا 150)

    136 “ کیا مطلب۔“ “ تم اسے حراست میں نہ لے سکو گے۔“ “ہونہہ!“ فیاض کلائی کی گھڑی پر نظر ڈالتا ہوا بولا۔ “اس وقت وہ کوتوالی کی حوالات میں ہوگی۔“ “وہم ھے تمہارا۔“ عمران مسکرایا۔ “ویسے اگر میری بات پر یقین نہ ہو تو۔۔۔۔ فون کر کے معلوم کر لو، اپنے اسی ماتحت سے جسے اس کام پر لگایا تھا۔“...
  9. حسن علوی

    ڈاکٹر دعاگو (صفحہ 125 تا 150)

    135 اس وقت فیاض کی موجودگی بیحد گراں گزر رہی تھی۔ کوئی اور ہوتا تو بلا تامل جوزف کو حکم دیتا کہ اسے اٹھا کر پھینک آئے۔ فیاض نے بھی گویا طے کر لیا تھا کہ بیٹھا ہی رہے گا، خواہ خاموش ہی کیوں نہ بیٹھنا پڑے۔ “پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کب ملے گی۔“ عمران نے پوچھا۔ “مل ہی جائے گی کبھی نہ کبھی۔۔...
  10. حسن علوی

    ڈاکٹر دعاگو (صفحہ 125 تا 150)

    134 “کلارا کا کیا حال ھے!“ عمران نے پوچھا۔ “ٹھیک ھے۔۔ کیا تم اس سے نہیں ملے۔۔ یہیں تو ھے۔“ “موقع ہی نہیں مل سکا۔ اب ملوں گا۔“ “میں نے بتایا تھا تمہارے متعلق۔ اسے افسوس ھے“ “شکریہ۔۔۔!“ دفعتاً باہر سے شور کی آواز آئی۔ جوزف کسی سے جھگڑا کر رہا تھا! دوسری آواز پہچانی نہ جا سکی۔...
  11. حسن علوی

    ڈاکٹر دعاگو (صفحہ 125 تا 150)

    133 فیاض کچھ نہ بولا۔ وہ ہسپتال کے اسی کمرے میں بیٹھے گفتگو کر رھے تھے جہاں مارتھا مقیم تھی۔ “بڑی اچھی لڑکی تھی۔۔۔“ فیاض نے تھوڑی دیر بعد کہا۔ “جی!“ عمران چونک پڑا۔ تھوڑی دیر تک فیاض کو گھورتا رہا پھر بولا۔ “جی ہاں۔“ “اور شاید اس کی موت کا باعث بھی تم ہی بنے ہو۔“ “جی میری ہی...
  12. حسن علوی

    ڈاکٹر دعاگو (صفحہ 125 تا 150)

    132 اب جوزف کا ہاتھ پکڑے کنسلٹنگ روم کی طرف گھسیٹے لئے جا رہا تھا۔ کئی ڈاکٹروں نے جوزف کا معائنہ کرکے استفراعی دوائیں دیں۔ تیسرے ڈوز کے بعد جوزف کو قے ہوئی جسے کیمیاوی تجزیہ کے لیئے محفوظ کر لیا گیا۔ کچھ انجکشن بھی دیئے گئے اور عمران کو پہلی بار معلوم ہوا کہ جوزف جو نہ جانے کتنے نیزوں...
  13. حسن علوی

    ڈاکٹر دعاگو (صفحہ 125 تا 150)

    131 “اس کے بعد سے کوئی اندر تو نہیں گیا۔“ عمران نے اس سے پوچھا۔ “نہیں باس!“ جوزف بولا۔ “اب وہ کیسی ھے۔“ عمران جواب دیئے بغیر اندر گھس گیا۔۔ سب سے پہلے صراحی پر نظر پڑی۔ صراحی میں پانی بھی موجود تھا۔ عمران نے جوزف کو آواز دی۔ اور اس سے کہا۔ “تم یہاں ٹھہرو اور کمرہ اندر سے بند کر لینا۔۔۔۔...
  14. حسن علوی

    ڈاکٹر دعاگو (صفحہ 125 تا 150)

    129-130 وہ اسے آپریشن تھیٹر میں لے گئیں۔۔ عمران اور ڈاکٹر دعاگو باہر ہی رُک گئے تھے۔ “یہ کیا مصیبت ھے۔۔“ عمران بڑبڑایا۔ “مصیبت ھے میری۔“ ڈاکٹر دعاگو پیشانی پر ہاتھ مار کر بولا۔ “وہ مردود یہی جتانا چاہتا ھے کہ جس وقت چاہے مجھے یا متعلقین کو ختم کر سکتا ھے اور اسکا بال بھی بیکا نہ...
  15. حسن علوی

    ڈاکٹر دعاگو (صفحہ 125 تا 150)

    128 نجانے کیوں عمران کو ایسا ‌محسوس ہوا جیسے قریب ہی کہیں کوئی تیسرا آدمی بھی موجود ہو۔۔۔ وہ اٹھ کر تیزی سے کھڑکی کے قریب پہنچا اور سر باہر نکال کر ادھر اُدھر دیکھنے لگا۔۔ اس کھڑکی میں سلاخیں نہیں تھیں اور یہ عقبی لان کی طرف کھلتی تھی۔۔ دور تک کوئی نظر نہیں آیا۔ وہ پھر اپنی جگہ پر واپس...
  16. حسن علوی

    ڈاکٹر دعاگو (صفحہ 125 تا 150)

    127 “ہاں یہ بات قابلِ غور ھے۔“ ڈاکٹر دعاگو کچھ سوچتا ہوا بڑبڑایا۔ پھر تھوڑی دیر بعد بولا۔ “اگر میرا معاملہ ہوتا تو میں سوچتا کہ شاید وہ لوگ اس طرح مجھے اپنی خدمت پر آمادہ کرنا چاہتے ہیں۔ خوفزدہ کرکے مجھے مجبور کرنا چاہتے ہیں کہ ان کا کام کرنے پر تیار ہو جاؤں اور میرے ساتھ تو شاید یہی ہوا ھے۔...
  17. حسن علوی

    ڈاکٹر دعاگو (صفحہ 125 تا 150)

    126 عمران تھوڑی دیر کے لیئے کچھ سوچتا رہا۔ پھر بولا۔ “آخر آپ یہ سب مجھے کیوں بتانا چاہتے ہیں۔“ “ڈاکٹر دعاگو کے ہونٹوں پر ایک معنی خیز سی مسکراہٹ آئی اور پھر اس نے ٹھنڈی سانس لے کر کہا۔ “برخوردار تمہیں اس لیئے بتا رہا ہوں کہ تم ڈپٹی سیکریٹری کی موت کا ذمہ دار مجھے سمجھتے ہو۔۔۔“ “ارے توبہ...
  18. حسن علوی

    ڈاکٹر دعاگو (صفحہ 125 تا 150)

    125 واپسی میں زیادہ دیر نہیں لگی تھی اور اس نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا تھا “اب تم چل سکتے ہو۔“ عمران نے اٹھ کر کوٹ پہنا۔ زخمی بازو والی آستین مارتھا نے بڑی احتیاط سے شانے تک چڑھالی تھی۔ لیکن اس دوران میں کچھ نہیں‌بولی تھی، انداز ایسا ہی تھا جیسے وہ عمران سے خفا ہو گئی ہو۔ عمران باہر...
  19. حسن علوی

    ڈاکٹر دعاگو (صفحہ 125 تا 150)

    ڈاکٹر دعاگو- (125 تا 150) از حسن علوی
  20. حسن علوی

    کون ہے جو محفل میں آیا (21)

    جی زھرا کچھ تکنیکی وجوہات راہ میں حائل ہیں شاید اسی لیئے اس وقت بہت کم اراکین آن لائن ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ خیر میں تو بالکل خیریت سے ہوں الحمدللہ۔ آپ کہیئے کیا احوال ہیں کہ آجکل کچھ 'آمد' نہیں ہو رہی کیا؟:)
Top