نتائج تلاش

  1. مہدی نقوی حجاز

    کوئی تو ہو جو میری وحشتوں کا ساتھی ہو

    مجھے ان "گراہوں" سے غالب کا گرہ کھولنا اور باندھنا یاد آتا ہے۔۔۔ جب انسان زیادہ گراہیں کھولنے لگتا ہے تو اس کی حالت غالب کی سی ہوجاتی ہے۔ سو یہی مسلک ہمارا بھی ہے۔
  2. مہدی نقوی حجاز

    راجہ پرویز اشرف نئےوزیراعظم منتخب

    جناب ہم تو اسی ملک کے گھسے پٹے باشندے ہیں، کسی قسم کے نئے وار سے بھلا کیوں ڈریں؟ غالف کا فرمانا ہے: خانہ زادِ زلف ہیں، زنجیر سے بھاگیں گے کیوں
  3. مہدی نقوی حجاز

    وہی جہاں ہے ترا جس کو تو کرے پیدا....

    وہی جہاں ہے ترا جس کو تو کرے پیدا جب کبھی نظام خلقت کی تحقیق میں قدم فرسائی کی، تا حد نگاہ سراب ہی نظر آیا۔ حضرت انسان کو اس صحرا میں مختلف سمتوں میں جاتے دیکھا۔ · کسی نے حیات کا مقصد خدا جانا، · تو کسی نے اسے بے مقصد قرار دیا، · کوئی اسے آرزو اور انتظار سے جڑ گیا بقول بہادر شاہ...
  4. مہدی نقوی حجاز

    راجہ پرویز اشرف نئےوزیراعظم منتخب

    محمود احمد صاحب، جناب کیا کہنے ہیں، شعر بہترین موقع باندھا ہے۔
  5. مہدی نقوی حجاز

    ہمیں عاشقی کا جنون ہے انہیں بے رخی سے وصال ہے...

    ہمیں عاشقی کا جنون ہے انہیں بے رخی سے وصال ہے...
  6. مہدی نقوی حجاز

    تعارف تُزک حجاز

    خوش آمدید تو سبھی کہتے ہیں پر کوئی در مے خانہ پر جام لیا نظر نہیں آتا! :thinking:
  7. مہدی نقوی حجاز

    ایک نطم کی ہے "سارنگ" .

    تو مری قوم کا وژدان جگا اس مصرع میں "وجدان" کو غلطی سے "ژ" سے باندھ دیا ہے۔
  8. مہدی نقوی حجاز

    ایک نطم کی ہے "سارنگ" .

    سارنگ سچ جو کہتا تو میں مارا جاتا جھوٹ کہتا تو جلایا جاتا بولنے پر مرے پابندی تھی ورنہ اک بات تو کہتا جاتا اے مرے شہر کی مظلوم سحر تو مری قوم کا وجدان جگا کوچہ عشق کے ہر کلبے میں رات سوتے ہوئے انسان جگا یہ کوئی وادی صحرا تو نہیں کہ جھلستی ہو جہاں شوم نہار جہاں اک خستہ شجر باقی ہو مر چکی ہو جہاں...
  9. مہدی نقوی حجاز

    تعارف تُزک حجاز

    جناب انہوں نے یہ فقرہ انپے کسی خط میں استعمال کیا ہے جو میں نے کسی وقت پڑھا تھا۔
  10. مہدی نقوی حجاز

    تعارف تُزک حجاز

    بقول غالب اللہ اگر ہمارا حامی و ناصر ٹھہرتا تو وہ ہمیں اس در پر بھیجتا ہی کیوں کر؟
  11. مہدی نقوی حجاز

    کوئی تو ہو جو میری وحشتوں کا ساتھی ہو

    خود غالب اپنے ایک شعر میں اس طرح اپنے شائق یا شاعر کہیں تو بہتر ہوگا کو آگاہ کر رہے ہیں کہ: گنجینہ معنی کا طلسم اس کو سمجھنا جو لفظ کہ غالب مرے اشعار میں آوے
  12. مہدی نقوی حجاز

    اس غزل کی اصلاح درکار ہے۔۔۔۔۔

    فارسی میں کہنا ہے "دست شما درد نہ کنہ"! اس کے لغوی معنی تو عجیب ہی نکلتے ہیں لیکن استعمال "شکریہ" کی منزل پر ہوتا ہے۔ سو ہم بھی آپ سے یہی کہیں گے :)
  13. مہدی نقوی حجاز

    اس غزل کی اصلاح درکار ہے۔۔۔۔۔

    اس دور میں صلاح کیا اگر کوئی بندہ نا خدا ادبی کلام ایک نظر دیکھ بھی لے تو ہم خوشی سے پھولے نہیں سماتے، خدا جانے ادب کے ساتھ کیا سوتیلاپن اتر آیا ہے قوم میں!
  14. مہدی نقوی حجاز

    ایک تازہ غزل ہوئی ہے آپ کی خدمت میں پیش کر دیکھتے ہیں

    اجالے صبح کے خشیاں سمیٹنے آئے مرے محبوب تجھے مجھ سے لوٹنے آئے ابھی تو شہر محبت مرا بسا ہی نہ تھا کہ قہر و یاس یہ بستی اجاڑنے آئے اسی کہ گال پہ مہر رقیب دیکھی ہے بچھائے نظریں جسے آپ دیکھنے آئے کہ جن کا مان تھا دل میں وہ کچھ خطوں کے جواب مری امید کے موتی بکھیرنے آئے حجاز سخت تو تھا پر میں وہ درخت...
  15. مہدی نقوی حجاز

    ہمیں کیا خبر کہ ہے کیا وجہ یہ معملات تضاد کی ....... ہمیں عاشقی کا جنون ہے انہیں بے رخی سے وصال ہے

    ہمیں کیا خبر کہ ہے کیا وجہ یہ معملات تضاد کی ....... ہمیں عاشقی کا جنون ہے انہیں بے رخی سے وصال ہے
  16. مہدی نقوی حجاز

    ہمیں کیا خبر کہ ہے کیا وجہ یہ معملات تضاد کی

    ہمیں کیا خبر کہ ہے کیا وجہ یہ معملات تضاد کی
  17. مہدی نقوی حجاز

    ہمیں عاشقی کا جنون تھا، انہیں بے رخی سے وصال تھا۔

    ہمیں عاشقی کا جنون تھا، انہیں بے رخی سے وصال تھا۔
  18. مہدی نقوی حجاز

    اس غزل کی اصلاح درکار ہے۔۔۔۔۔

    جناب بہت شکریہ، آپ کی اصلاح سر آنکھوں پر۔
  19. مہدی نقوی حجاز

    تعارف تُزک حجاز

    سلام و علیکم، جناب اس محفل میں ناچیز تازہ وارد ہوں، ہمارے دیباچہ میں کوئی ایسی چیز تو ہوئی نہیں کہ فخریہ طور پر اپنے تعرف میں لکھ چھوڑیں۔ ہم تو وہ چیز کہاں جس کو زمانہ جانے۔ ہر زاویہ سے دیکھنے پر ایک بات ضرور دھیان میں آتی ہے کہ طبیبان عقل کا ہمارے بارے میں یہ کہنا ہے کہ حضور مرض شاعری لاحق ہے۔...
  20. مہدی نقوی حجاز

    اس غزل کی اصلاح درکار ہے۔۔۔۔۔

    غزل کچھ تکلف نہ ہوا ہاتھ بڑھا یار ہوا چند لمحوں میں ہی پھر شامل اغیار ہوا نرمیِ دل پہ رقیبوں کی چھری چل ہی گئی ریشمی قلب مرا سنگ ہوا خار ہوا اب تلک خواب میں تھے خواب یہ بیداری کے اب جو بیدار ہوا خواب میں بیدار ہوا گر پریشاں ہے نہ کر ہم سے شکایت مہدی تیری غلطی ہے کہ تو شاعر و فنکار ہوا
Top