ساعتِ وصل حشر تھی صدمہ ء زیست جو بنی
شور اسی گھڑی کا پھر خامُشی میں بھی جائے کیا
حشر کے لمحے تو ٹھہر! جو ہو قصور وارِ عشق
وحشتِ دل سنانے کو غیر کے در پہ جائے کیا
ان دو اشعار کے یہ دو مصرعے سنبھال کے رکھیے اور انھیں کے جوڑ اور ٹکّر کے مصرعے بطور گرہ لگائیے -کیونکہ فی الحال یہ دو شعر اپنا مطلب...