غزل
(بہزاد لکھنوی)
ستمگر نے کیا خوب دادِ وفا دی
تبسّم کیا اور بجلی گرا دی
کبھی آنکھ پھیری، کبھی دل کو توڑا
کبھی یہ سزا دی، کبھی وہ سزا دی
محبت بنی ہے جوابِ محبت
فلک رو دیا اور زمیں مُسکرا دی
ذرا یہ بتادو کہ کیا چاہتے ہو
ہماری نظر سے نظر کیوں ملا دی
محبت کے مالک میں قربان تیرے
مری زندگانی مٹا...