نسخۂ الفت میرا
اگر کسی طور، ہراِک الفتِ جاناں کا خیال
شعر میں ڈھل کے ثنائے رُخِ جانانہ بنے
پھر تو یُوں ہو کہ مِرے شعر وسُخن کا دفتر
طول میں طولِ شبِ ہجر کا افسانہ بنے
ہے بہت تشنہ مگر نسخۂ اُلفت میرا
اس سبب سے کہ ہر اک لمحۂ فرصت میرا
دل یہ کہتا ہے کہ ہو قربتِ جاناں میں بسر
فیض احمد فیض