میں تم سے آگے ہوں مگر
چنگچی کی پیچھے والی سیٹ پر میں بیٹھ کر
جا رہا تھا ہلتے جلتے ، دھیرے دھیرے اپنے گھر
دیکھ کر ہر اک کو یہ آتا تھا میرے ہونٹ پر
’’سامنے ہو تم مرے ، میں تم سے آگے ہوں مگر‘‘
ایک رکشا آگیا یکدم نگاہوں کے حضور
دل میں اس سے یوں کہا مت کر تو اب اتنا غرور
تیرے بارہ بج گئے اور...