دھت ترے کی…!
عجب قصہ تھا پچھلا دھت تِرے کی!
چبایا ہونٹ نچلا دھت تِرے کی!
جسے بے کار سے بے کار سمجھے
وہ تھا نہلے پہ دہلا دھت تِرے کی!
پسینا دھوپ میں چاہا سکھانا
مگر وہ اور نکلا دھت تِرے کی!
لگے سورج کو جب ہم گھورنے تو
کیا چھینکوں نے حملہ دھت تِرے کی!
ہوئے فیل اردو کے ہم امتحاں میں
کئی لفظوں کو...