سلام
(علامہ ذیشان حیدر جوادی کلیم الہ آبادی)
خدا گواہ جو حق کے امام ہوتے ہیں
وہ مستحقِ درود و سلام ہوتے ہیں
بہ شوق ناز اُٹھاتا ہے صاحبِ معراج
خدا کے دین کے ایسے امام ہوتے ہیں
جو بن کے آتے ہیں زہرا کی آنکھ کے تارے
وہی زمانے میں ماہِ تمام ہوتے ہیں
جو کوئی کام نہیں کرتے نام کی خاطر
دلوں پہ ثبت...
قدم قدم پہ ہے اک تازہ کربلا اب تک
اسی لئے غم سرور نہ مٹ سکا اب تک
تہِ مزار ہیں سب کل کے بےکفن لاشے
مگر یزید کا لاشہ نہیں اُٹھا اب تک
(علامہ ذیشان حیدر جوادی)
سلام
(علامہ ذیشان حیدر جوادی کلیم الہ آبادی)
بغیر ذکرِ علی، دین کی گفتگو نہ کرو
نماز سے ہے عداوت تو پھر وضو نہ کرو
خدا کے بندے ہو، وجہ خدا پہ رکھو نظر
نگاہ دین محمد میں چار سو نہ کرو
اِسے علی کی زیارت سے موت آتی ہے
بوقتِ نزع بھی ظالم کو قبلہ رو نہ کرو
عدوے دیں کی غلامی کے واسطے یارو
تباہ دین...
جاڑا آیا
(شفیع الدین نیّر)
جاڑا دھوم مَچاتا آیا
کپڑے گرم پہناتا آیا
کیسی ہَوا ہے، فَرفَر، فَرفَر
کانپتے ہیں سب، تَھر تَھر، تَھر تَھر
چھُپ جاتا ہے سورج جلدی
لگتی ہے اُس کو بھی سَردی
ہاہا، ہاہا، ہی ہی، ہی ہی
ہُو ہُو، ہُو ہُو، سی سی ، سی سی
ہائے رے سَردی، ہائے رے سَردی
سارے بَدَن میں برف سے بھر دی
بہشت کیا ہے؟ تری مودت کے بحرِ زریں کی بیکرانی
یہ عرش کیا ہے؟ زمیں پہ آنے سے پیشتر تری راجدھانی
شعور کیا ہے؟ ترا تعارف، یہ دین کیا ہے؟ تری کہانی
عذاب کیا ہے؟ غضب ہے تیرا، ثواب کیا ہے؟ تری مہربانی
یہ کہکشاں رہگزر ہے تری، یہ آسماں سائباں ہے تیرا
فلک پہ تاروں کی بھیڑ کیا ہے؟ رواں دواں کارواں ہے...
اسی کے بچے ہنر سکھاتے ہیں دَہر کو کیمیا گری کا
اسی نے اپنے گداگروں کو مزاج بخشا ہے افسری کا
اسی کے گھر مخزنِ ہدایت، یہی ہے محور پیمبری کا
اسی کے نقشِ قدم کی مٹی سے راز ملتا ہے بُوذری کا
اسی کی خوشبو کا نام جنت ہے گنگاتی ہوا سے پوچھو
جنابِ زہرا کے مرتبے کو نصیریوں کے خدا سے پوچھو
یہ ایسی مشعل...
"کِساء"میں آئی تو پنجتن کے شرف کی پہچان بن گئی ہے
"نساء"میں بیٹھی تو تربیت گاہ دین و ایمان بن گئی ہے
سمٹ کے دیکھا تو"ب"کے نقطے کی زیر کی شان بن گئی ہے
بِکھر کے سوچا تو فاطمہ خود تمام قرآن بن گئی ہے
جہاں میں رمزِ شعورِ وحدت کی عارفہ ہے، اَمیں ہے زہرا
"مباہلہ"کی صفوں میں دیکھو تو دیں کی فتحِ مبیں...
سلام
(محسن نقوی شہید)
عاشور کا ڈھل جانا، صغرا کا وہ مرجانا
اکبر ترے سینے میں، برچھی کا اُترجانا
اے خونِ علی اصغر میدانِ قیامت میں
شبیر کے چہرے پر کچھ اور نکھر جانا
سجاد یہ کہتے تھے، معصومہ سکینہ سے
عباس کے لاشے سے چپ چاپ گزر جانا
ننھے سے مجاہد کو ماں نے یہ نصیحت کی
تیروں کے مقابل بھی، بےخوف...
آپ نے بات کو کہیں اور لے کر جارہے ہیں بھائی۔۔میں نے لڑی شروع کی تھی۔۔لیکن کچھ دنوں سے پہلے کچھ کہا تھا کہ اب میں سیاسی لڑیوں کی طرف نہیں جاؤں گا۔۔لیکن کچھ شر پسند عناصر میرا اقباس لے کر ماحول خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں اس طرف میں آپ سب کی توجہ مبذول کروائی تھی۔۔اوپر۔۔لیکن مجھے ہی قصور وار...
وہ وڈیو میں شیئر نہیں کرسکتا۔۔اس وڈیو کو دیکھنے کے لیئے یوٹیوب اور دیگر سائٹ موجود ہیں۔۔ مجھے کیا مہنگا پڑے گا کیا نہیں اس طرح کی دھمکی میں پاؤں تلے روندتا ہوں۔۔ بڑے بڑے پھنے خان آئے اور گئے اور کچھ اپنا نام و نشان ہی اپنے لوگوں کے ذریعے مٹا گئے۔۔۔
کون سینہ کوبی کرتا ہے کون نہیں اس سے اسلام کو بدنام کرنے والے دہشت گرد طالبان اور طالبا ن کے حامیوں کو کوئی سروکار نہیں ہونا چاہیئے۔۔۔ انہیں اپنے نیست و نابود ہونے والے بڑوں کی فکر کرنی چاہیئے جن کے چھتڑے اسی طرح سے اُڑتے رہیں گے جس طرح کچھ دنوں پہلے ڈرون میں ایک بدبخت کے چھیتڑے اُڑے ہیں۔۔ انشاء...
میں نے کب شروع کی بات۔ میں نے تو یہاں آنا چھوڑ دیا تھا۔۔۔لیکن جب کوئی مجھے اقباس کرکے کچھ بولے گا تو کیا میں خاموش رہوں۔۔۔
بات پھر وہی آجاتی ہے۔جو قصور کرتا ہے اسے کچھ نہیں کہتے لوگ۔۔خیر۔۔۔
ثبوت کس کے سامنے پیش کروں۔؟
طالبان عام شہریوں اور فوجیوں کے قتل عام میں براہ راست ملوث ہے۔۔ اس کے سلسلے میں بہت ساری وڈیوز موجود ہیں۔۔
ایک بدبخت جو کچھ دنوں پہلے ڈرون میں نیست و نابود ہوا ۔۔اس کی بھی ایک وڈیو موجود ہے جس میں طالبان اور اس بدبخت کے ہاتھوں فوجیوں کو شہید کرتے ہوئے دکھایا گیا...
میرے بدن میں آگ نہیں لگی ہے۔ اللہ کا کرم ہے۔۔اللہ رب العزت جہنم کے آگ سے بھی مجھ سمیت امت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بچائے۔۔آمین
ایک بدبخت کے تن بدن میں ڈرون کے نتیجے میں آگ لگی تھی۔۔اور اس کے نیست ونابود ہونے کے بعد اس کے چاہنے والوں کے تن بدن میں آگ لگی ہوئی ہے۔۔جب ہی وہ ادھر اُدھر...