غزلِ
فراغ روہوی
ہمارے ساتھ اُمیدِ بہار تم بھی کرو
اِس اِنتظار کے دریا کو پار تم بھی کرو
ہوا کا رُخ تو کسی پل بھی، بدل سکتا ہے
اُس ایک پل کا، ذرا اِنتظار تم بھی کرو
میں ایک جُگنو، اندھیرا مِٹانے نِکلا ہوں
رِدائے تِیرہ شبی تار تار تم بھی کرو
تمھارا چہرہ تمھیں ہُو بہُو دِکھاؤں گا
میں...
غزلِ
فراغ روہوی
کمی، ذرا سی اگر فاصلے میں آ جائے !
وہ شخص پھر سے مِرے رابطے میں آ جائے
اُسے کرید رہا ہُوں طرح طرح سے، کہ وہ
جہت جہت سے مِرے جائزے میں آ جائے
کمال جب ہے کہ ، سنْورے وہ اپنے درپن میں !
اور اُس کا عکس، مِرے آئینے میں آ جائے
کوئی گناہ نہیں ہے، تو یہ محبّت بھی
ہر ایک شے...
ظنِ غالب، پھر آپ ورجینیا اور واشنگٹن بھی آئیں گے ، کہ یہ نیویارک سے ٢٠٠ میل کی دوری پر ہیں
اس طرح سعود صاحب اور بندہ سے بھی ملاقات ہو جائے گی :)
تاریخِ آمد ہنوز مخفی ہے :)