غونڈوں کہو یا کچھ بھی کہو۔۔اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔۔کیونکہ دہشت گرد ہر بندے کو غنڈا ہی سمجھتا ہے۔۔۔ ڈرون کے بعد بھی ان کی دہشت گردی کم نہیں ہورہی ۔۔۔
ڈرون کے ذریعے عبرت کا نشان بنتے ہوئے اپنے بڑوں کو دیکھنے کے بعد اسلام دشمن عناصر موت سے ڈرنے لگے ہیں۔۔ اللہ انہیں ہدایت دے یا پھر ان کے بڑوں کی...
غیر متفق کے بٹن سے ہی تن بدن میں لوگوں کے آگ لگ جاتی ہے۔۔جب انہیں جواب دوں گا تو سوچیں ان کا کیا ہوگا۔۔
لہذا غیرمناسب سوال کا جواب دینا غیرمناسب بات ہے۔۔
اب آیا اونٹ والوں کا پیسہ کھانے والا ڈرون کے نیچے۔۔
یہ اونٹ پر بیٹھنے والے یہودیوں کے دوست اور ان کا رشہ بھی یہودیوں سے ہوتا رہتا ہے۔۔
اس میں کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ۔۔لیکن اونٹ والوں کے پیسے پر دہشت گردی کرنے والے جب ڈرون کے نیچے آتے ہیں تو وہ اپنا رشتہ بھول جاتے ہیں ۔۔اور دوسروں کو رشتہ...
سلام
(علامہ ذیشان حیدر جوادی)
سلام اُن پہ جو معیار تھے وفا کے لئے
جئے خدا کے لئے، مر گئے خدا کے لئے
سدا وہ رہتے تھے تیار ہر بلا کے لئے
جنہیں خدا نے بنایا تھا کربلا کے لئے
حسین خاک کو خاک شفا بنا کے گئے
زمانہ کس لئے بے چین ہے دوا کے لئے
خدا کے دیں کی ضرورت حسین و اسماعیل
وہ ابتدا کے لئے تھے یہ...
الطاف حسین سے بغض رکھنے والے خود دھبہ ہیں۔ اور الطاف حسین کے دشمنوں کی عبرت ناک موت عنقریب ہوگی انشاء اللہ ۔ اور دشمنوں کے خون کے دھبے ان کے لوگوں کے ذریعے ہی ہوگی۔۔
خدا تعالی الطاف حسین کو لمبی حیاتی عطا فرمائے ۔۔آمین اور ان کے دشمنوں کو عبرت کا نشان بنا دے۔۔اور ان کے دشمنوں کو دشمن کے لوگ ہی...
غزل
(ریاض خیرآبادی)
آئینہ دیکھتے ہی وہ دیوانہ ہوگیا
دیکھا کسے کہ شمع سے پروانہ ہوگیا
گل کرکے شمع سوئے تھے ہم نامراد آج
روشن کسی کے آنے سے کاشانہ ہوگیا
منہ چوم لوں یہ کس نے کہا مجھ کو دیکھ کر
دیوانہ تھا ہی اور بھی دیوانہ ہوگیا
توڑی تھی جس سے توبہ کسی نے ہزار بار
افسوس نذر توبہ وہ پیمانہ ہوگیا...
غزل
(گنیش بہاری طرز، 1932ء - 2008ء)
ماحول سازگار کرو، میں نشے میں ہوں
ذکر نگاہِ یار کرو، میں نشے میں ہوں
اے گردشو! تمہیں ذرا تاخیر ہوگئی
اب میرا انتظار کرو، میں نشے میں ہوں
میں تم کو چاہتا ہوں، تمہیں پر نگاہ ہے
ایسے میں اعتبار کرو، میں نشے میں ہوں
ایسا نہ ہو کہ سخت کا ہو سخت تر جواب
یارو...
غزل
(گنیش بہاری طرز، 1932ء - 2008ء)
دوستی اپنی جگہ اور دشمنی اپنی جگہ
فرض کے انجام دینے کی خوشی اپنی جگہ
ہم تو سرگرم سفر ہیں اور رہیں گے عمر بھر
منزلیں اپنی جگہ، آوارگی اپنی جگہ
پتھروں کے دیس میں شیشے کا ہے اپنا وقار
دیوتا اپنی جگہ اور آدمی اپنی جگہ
گیان مانا ہے بڑا، بھکتی بھی لیکن کم نہیں...
غزل
(حفیظ بنارسی، 1933ء - 2008ء)
لب فرات وہی تشنگی کا منظر ہے
وہی حسین، وہی قاتلوں کا لشکر ہے
یہ کس مقام پہ لائی ہے زندگی ہم کو
ہنسی لبوں پہ ہے، سینے میں غم کا دفتر ہے
یقین کس پہ کریں، کس کو دوست ٹھہرائیں
ہر آستین میں پوشیدہ کوئی خنجر ہے
گلہ نہیں مرے ہونٹوں پہ تنگ دستی کا
خدا کا شکر مرا دل...
غزل
(شمیم عباس)
اکا دکا شاذ و نادر باقی ہیں
اپنی آنکھیں جن چہروں کی عادی ہیں
ہم بولائے ان کو ڈھونڈا کرتے ہیں
سارے شہر کی گلیاں ہم پر ہنستی ہیں
جب تک بہلا پاؤ خود کو بہلا لو
آخر آخر سارے کھلونے مٹی ہیں
کہنے کو ہر ایک سے کہہ سن لیتے ہیں
صرف دکھاوا ہے یہ باتیں فرضی ہیں
لطف سوا تھا تجھ سے باتیں...
غزل
(شمیم عباس)
عمر گزر جاتی ہے، قصے رہ جاتے ہیں
پچھلی رات بچھڑے، ساتھی یاد آتے ہیں
لوگوں نے بتلایا ہے، ہم اب اکثر
باتیں کرتے کرتے، کہیں کھو جاتے ہیں
کوئی ایسے وقت میں ہم سے بچھڑا ہے
شام ڈھلے جب پنچھی گھر لوٹ آتے ہیں
اپنی ہی آواز سنائی دیتی ہے
ورنہ تو سناٹے ہی سناٹے ہیں
دل کا ایک ٹھکانا ہے...
غزل
(مولانا محمد علی جوہر)
تم یوں ہی سمجھنا کہ فنا میرے لئے ہے
پر غیب سے سامانِ بقا میرے لئے ہے
پیغام ملا تھا جو حسین ابن علی کو
خوش ہوں وہی پیغامِ قضا میرے لئے ہے
یہ حور بہشتی کی طرف سے ہے بلاوا
لبیک کہ مقتل کا صلا میرے لئے ہے
کیوں جان نہ دوں غم میں ترے جب کہ ابھی سے
ماتم یہ زمانہ میں بپا...