شعلہ ہُوں بھڑکنے کی گزارش نہیں کرتا
سچ منہ سے نکل جاتا ہے، کوشش نہیں کرتا
گِرتی ہوئی دیوار کا ہمدرد ہوں لیکن !
چڑھتے ہوئے سورج کی پرستش نہیں کرتا
رہتا ہوں فقیروں کی دُعاوں کا طلبگار
شاہوں سے تمنّائے ستائش نہیں کرتا
ماتھے کے پسینے کی مہک آئے نہ جس سے
وہ خون مِرے جسم میں گردش نہیں کرتا
لہروں...