بے بسی رات کی چہروں سے جھلکتی ہے صبح
دن کے آلام اُٹھاتے ہیں تراوٹ کے بغیر
رُوح تک جسم کے دردوں کی کسک جاتی ہے
کام دُنیا میں کوئی ہے بھی، تھکاوٹ کے بغیر
شفیق خلش
غزلِ
شفیق خلش
زیست مُشکل ہے بہت غم کی مِلاوٹ کے بغیر
آ ہی جاتے ہیں کسی طور یہ آ ہٹ کے بغیر
شب رہیں جن سے شبِ وصل، لگاوٹ کے بغیر
چہرے دیکھیں ہیں کبھی اُن کے سجاوٹ کے بغیر
بے بسی رات کی چہروں سے جھلکتی ہے صبح
دن کے آلام اٹھاتے ہیں تراوٹ کے بغیر
رُوح تک جسم کے دردوں کی کسک جاتی ہے
کام...
الٹی گنگا والی لڑی تو یہی ہے عبید صاحب ، شاید رمضان کے روزوں کا اثر اب تک ہے
آخر چائے کی قربانیوں کا کچھ تو ہماری طرح کا اثر ظاہر ہونا ہے ، خیر قربانی کے گوشت سے ہماری تمام
ایسی باتوں کا ازالہ ہوجائے گا
اللہ رے میرے شوق کی مُشکل پسندیاں !
کِس آفتِ جہاں کو کِیا اِنتخاب ہے
میں نے کہا کہ میرے گھر آؤ، کہا کہاں
تیرا تو نام پہلے ہی خانہ خراب ہے
میرمہدی مجروح