فرماتے ہے کہ انسان تب عقل و فکر کے بلندی اور انچای پر پہنچ جاتا ہے جب وہ لا الہ پڑھ لیتا ہے اور خدا کے وحدانیت کا اقرار کرتے ہے اور یہ خدا کے واحدنیت انسان کے اندر کے اواز ہوتی ہے، اور اس دنیا میں جتنی بھی چیزیں ہے اس کے پکار بھی ہے ھدا کا اقرار۔۔۔
لکھوں تو کیا لکھوں
لکھوں تو کیا لکھوں قلم اُٹھانے سے تو ہو نہیں قاصر، موضوع ہے ہزار لیکن لکھوں تو کیا لکھوں، قاتل کے قتل لکھوں یا مقتول کے غلطی۔ مجرم لکھوں یا جرم کی وجہ۔۔۔ ایک لمحے کے لے انکھیں بند کرکے سوچتاہوں جو دیکھا وہ لکھوں پر لکھوں تو کیا لکھوں، چلیں اج کے لے اتنا لکھا لیکن پھر کل کیا...