نتائج تلاش

  1. عمران سرگانی

    برائے اصلاح

    اوکے سر۔۔۔ بہت شکریہ وقت دینے کا۔۔۔ اللہ آپکو خوشیوں سے نوازے۔۔۔
  2. عمران سرگانی

    برائے اصلاح غزل 2

    مہربانی سر۔۔۔ میں کچھ اس طرح بدل کر دیکھتا ہوں۔ تیز پانی کا بہاؤ سا رہا۔ یوں تری جانب بڑھاؤ سا رہا۔
  3. عمران سرگانی

    برائے اصلاح غزل 2

    بہت شکریہ۔۔۔ اللہ آپکو جزائے خیر دے۔۔۔
  4. عمران سرگانی

    برائے اصلاح

    سر الف عین سر محمد تابش صدیقی سر محمد یعقوب آسی اور دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔
  5. عمران سرگانی

    برائے اصلاح غزل 2

    سر الف عین سر محمد تابش صدیقی سر محمد یعقوب آسی اور دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔
  6. عمران سرگانی

    برائے اصلاح غزل 2

    تیز پانی سا بہاؤ رہتا ہے۔ یوں تری جانب کچھاؤ رہتا ہے۔ تیری صورت ڈھونڈنا ہر شعر میں۔ شاعری سے اب لگاؤ رہتا ہے۔ جب بچھڑ جائے کوئی تیرا خیال۔ میری سوچوں میں تناؤ رہتا ہے۔ پیار کا آغاز ہے جومانگ لو۔ بعد میں کب رکھ رکھاؤ رہتا ہے۔ ڈوبتا کیوں جا رہا ہے دل مرا؟ پانی تو اب زیرِ ناؤ رہتا ہے۔ فیصلے...
  7. عمران سرگانی

    برائے اصلاح

    بہت شکریہ جناب۔۔۔ سلامت رہو۔۔۔
  8. عمران سرگانی

    برائے اصلاح

    اسے میرا کہہ دو نہ مجھکو ستائے ہے جس کی یہ دنیا اسی سے نبھائے میرے خیال میں یہ ٹھیک رہے گا۔
  9. عمران سرگانی

    جب کسی خواب کی تعبیر نظر آتی ہے۔ اصلاح طلب

    بہت اچھی غزل کہی۔۔۔ یہ سلسلہ جاری رکھئے۔۔۔
  10. عمران سرگانی

    زندگی سے میں ڈر نہیں رہا۔۔۔ برائے اصلاح

    زیادہ بہتر ہے کسی معروف بحر میں کلام کہیں۔ بحر یہ بھی ٹھیک ہے مگر آج تک کسی شاعر نے استعمال نہیں کی۔۔۔
  11. عمران سرگانی

    برائے اصلاح

    سر الف عین اور دیگر اساتذہ سے اصلاح کا درخواست ہے۔ بس جنوں کی آخری حد اور بس ڈھلتا سورج موت کی زد اور بس پیار تیری دسترس میں ہے بھی کیا میل بھر کا رستہ سرحد اور بس اور آگے ماں نہیں بڑھتے یہ ہاتھ تیرے قدموں تک مرا قد اور بس آرزو ہے بخش دو اپنے حضور کام میرے سارے ہیں بد اور بس اور نہیں اب، پھینک...
  12. عمران سرگانی

    اصلاح کی ضرورت ہے۔ یہ جنوں کی آخری حد اور بس ڈھلتا سورج موت کی زد اور بس پیار تیری دسترس میں ہے...

    اصلاح کی ضرورت ہے۔ یہ جنوں کی آخری حد اور بس ڈھلتا سورج موت کی زد اور بس پیار تیری دسترس میں ہے بھی کیا میل بھر کا رستہ سرحد اور بس اور آگے ماں نہیں بڑھتے یہ ہاتھ تیرے قدموں تک مرا قد اور بس اور نہیں اب پھینک دو ردی میں سب ملنے کی درخواست سو رد اور بس ریت کے عمران پتلے ہیں سبھی ایک اسکی ذات سرمد...
Top