نتائج تلاش

  1. ع

    دل کا بوجھ اتارا جائے

    ایک غزل پیش کر رہا ہوں، کہیں کچھ کمی رہ گئی ہو تو نشاندہی فرما دیجیے گا دل کا بوجھ اتارا جائے سر دیوار سے مارا جائے پھر کوئی دوست ہے دور بہت پھر کوئی یار پکارا جائے جینا ہے دشوار بہت کیسے وقت گزارا جائے شام تو کیا اب دن میں بھی دل ڈوبا ہی ہمارا جائے کھیل ہو شاید ان کا ایک جان سے...
  2. ع

    خوب ہوا ناراض ہوا اب ہوش ٹھکانے آئیں گے

    السلام علیکم ایک تازہ غزل پیش کر رہا ہوں، ملاحظہ فرمائیں اور اپنی رائے سے نوازیں شکریہ خوب ہوا ناراض ہوا اب ہوش ٹھکانے آئیں گے ٹیڑھی چالیں چلنے والے اب سیدھے ہو جائیں گے بھول بھلیاں جیسا بھی ہو اس کو ڈھونڈنے والے لوگ صبر کا دامن تھام کے رکھیں گے جب ڈھونڈ ہی لائیں گے سوچ سمجھ کر بات کریں...
  3. ع

    محبت کا کسی کی آج کل دعوی بھی کیا کرنا

    غزل محبت کا کسی کی آج کل دعوی بھی کیا کرنا کہ اپنے تک ہی رکھا جائے دنیا میں بھلا کرنا اب اپنی کہنے والے ہیں کہ دن وہ جا چکے کب کے کہ خاموشی سے بیٹھے آپ کی باتیں سنا کرنا فضائیں کھول دی ہیں میری خاطر آسماں نے سب یہ کہنا ہے کہ جب چاہے جہاں چاہے اڑا کرنا کہاں ہے وہ کہ ہم سے ہو نہ پائے گا...
  4. ع

    اک بار دیکھ کر جو وہ دیوانہ کر گئے

    ایک مزید غزل ہو گئی ہے، ملاحظہ فرمائیں اک بار دیکھ کر جو وہ دیوانہ کر گئے ہم بار بار ان کے لیے ان کے گھر گئے اب تک سیمٹ پائے نہیں اپنے آپ کو اس کی تلاش میں تھے ہم ایسا بکھر گئے بہتے تھے جن میں آنکھ سے دریا ہزار بار حیرت میں مبتلا ہیں کہ دن وہ کدھر گئے شاید نہ کہہ سکیں گے یہ مرنے سے...
  5. ع

    کھلا ہے مجھ پہ کہ دنیا میں کیا کیا جائے

    السلام علیکم ایک غزل پیش کر رہا ہوں، آخری شعر میں ایک تجربہ کیا ہے ذو قافیتین کی صنعت کو نبھانے کی کوشش میں۔ امید ہے کہ احباب اس کے بارے میں رائے ضرور دیں گے شکریہ کھلا ہے مجھ پہ کہ دنیا میں کیا کیا جائے جو اس کے ہاتھ سے دامن چھڑا لیا جائے مزا ہی کیا ہے بھٹکنے کا اس کی راہ میں جب مسافروں...
  6. ع

    وہ سب جانتا ہے کہ کیا مانگتا ہے

    ایک مزید غزل پیش خدمت ہے، ملاحظہ فرمائیں! وہ سب جانتا ہے کہ کیا مانگتا ہے کوئی جس طرح بھی دعا مانگتا ہے یہ بچہ نہ جانے ہے کس آسماں کا ذرا ضد تو دیکھو خدا مانگتا ہے نہیں اور کچھ چاہیے یہ مسافر کسی دوست کا بس پتا مانگتا ہے یہ پلکوں کا نم ہونا کافی نہ ہو گا کہ آنکھوں کا دشت اب گھٹا مانگتا...
  7. ع

    تفریق ہو بھی کس طرح اب خاص و عام کی

    السلام علیکم! ایک بالکل تازہ غزل جو ابھی لکھی گئی ہے ارسال کر رہا ہوں، اگر کوئی کمی رہ گئی ہو تو معذرت تفریق ہو بھی کس طرح اب خاص و عام کی جو عیب خاص میں، وہی خصلت عوام کی رکھی تھی کل یہیں نہیں ملتی کہیں بھی اب اک شے تھی بیش قیمتی، توحید نام کی گزرا ہوں اس جگہ سے تو چھوڑوں نشانیاں کل یاد...
  8. ع

    کون کس حال میں پھرتا ہے وہ سب جانتا ہے

    مطلع کا مصرع اولی ہو گیا تھا، پھر کوشش کر کے غزل مکمل کی ہے۔ امید کرتا ہوں کہ احباب کو پسند آئے گی کون کس حال میں پھرتا ہے وہ سب جانتا ہے آدمی اپنی ہی نیت کو بھی کب جانتا ہے میں تو پہچان سکا ہوں نہ ابھی تک خود کو کس لیے پھرتا ہوں آوارہ یہ رب جانتا ہے جانتا ہے کہ کہاں ہے مری منزل بے شک وہ...
  9. ع

    اب چھوڑ کے تنہا مجھے بیٹھا ہے کہیں وہ

    السلام علیکم ایک غزل پیش خدمت ہے، بس تین قافیے ہی ذہن میں آئے اور انہیں سے کوشش کر کے غزل مکمل کی ہے امید کرتا ہوں کہ کچھ اہمیت کی حامل ہو گی! اب چھوڑ کے تنہا مجھے بیٹھا ہے کہیں، وہ لیکن یہ مرا وہم ہے رہتا ہے یہیں وہ پوچھا جو گیا مجھ سے کہ کیا چاہیے تم کو میں نے یہ کہا، کچھ بھی نہیں، کچھ...
  10. ع

    ہیں یوں محبوب تجھے تیرے خیالوں والے

    ہیں یوں محبوب تجھے تیرے خیالوں والے اب نہ ہوتے ہیں گوارا کھلے بالوں والے ہے تلاش اب تو جوابات کی نکلے کوئی ختم وہ دور ہوئے تھے جو سوالوں والے بولتے ہیں تو بہت سوچ سمجھ کر بولیں اس کی محفل میں لگے مونہہ پہ تالوں والے رات کے وقت میسر نہیں آتے ہیں ہمیں وہ خیالات جو ہیں دن کے اجالوں والے یوں تو...
  11. ع

    تنہا کہیں بیٹھا ہوا پر تول رہا ہے

    غزل تنہا کہیں بیٹھا ہوا پر تول رہا ہے اک ایسا پرندہ ہے کہ جانا نہیں کیا ہے ڈر ہے کہ عبادت ہے کہ مطلب ہے کوئی اور ضد ہے کہ اکڑ ہے کہ عداوت ہے وفا ہے جب سامنے کچھ ہے ہی نہیں حیرتی میرے دن رات یوں آنکھوں سے تری دیکھتا کیا ہے بت بن کے ہی پھرتا ہے وہ رہ گیر بچارہ پیچھے کی خبر ہے نہ کچھ آگے کا...
  12. ع

    لگتا ہے جب کہ رات کا کٹنا محال ہے

    السلام علیکم، کل رات ایک غزل کہنے کی کوشش کی ہے، آپ احباب سے گزارش ہے کہ اپنی رائے سے نوازیں، شکریہ لگتا ہے جب کہ رات کا کٹنا محال ہے لیجے کہ پھر سے دوست کا اپنے خیال ہے اک التجا ہے لب پہ کہ جب سے ہے رسم و راہ ہر بار مجھ فقیر کا اک ہی سوال ہے سنتا ہوں سخت موت کی گھڑیاں ہیں لیکن ایک اس دل...
  13. ع

    یہ اک غنچہ جو مہکایا گیا ہے

    ایک بالکل تازہ غزل جو ابھی ابھی لکھی گئی ہے! پیش خدمت ہے یہ اک غنچہ جو مہکایا گیا ہے کسی کی یاد میں لایا گیا ہے بہلتا تھا نہ دل دیوانوں کا جب انہیں پھر شعر سکھلایا گیا ہے یہ خانہ ہے مسافر خانہ ایسا یہاں جو بھی کبھی آیا گیا ہے مرا دل ہے کہ قبرستان کوئی یہاں ہر خواب دفنایا گیا ہے جو...
  14. ع

    ہر کسی سے نبھانی پڑتی ہے

    ایک مزید غزل، ملاحظہ فرمائیں اور براہ مہربانی اپنی رائے سے نوازیں ہر کسی سے نبھانی پڑتی ہے عشق میں یوں بتانی پڑتی ہے کیا محبت کا کھیل سہل ہے کیا اپنی درگت بنانی پڑتی ہے اس کے بارے میں جاننے کے لیے ساری دنیا بھلانی پڑتی ہے آنکھیں کھلتی ہیں تب کہیں جا کر دل پہ اک چوٹ کھانی پڑتی ہے یوں...
  15. ع

    یوں تو اِس راہ میں زمانا ہوا

    ایک غزل کہنے کی کوشش کی تھی کل رات، اب موقع مل سکا ہے کہ یہاں پوسٹ کر سکوں، شاید کچھ اشعار کسی قابل ہوں، ملاحظہ فرمائیں! یوں تو اِس راہ میں زمانا ہوا ہے سفر کیا یہ مجھ پہ وا نہ ہوا ہر کوئی عشق عشق کرتا ہے کھیل شاید یہ اب پرانا ہوا یا مجھے عقل آ رہی ہے ذرا یا میں کچھ اور بھی دوانہ ہوا...
  16. ع

    وہ کون ہے کہ کبھی سامنے بھی آتا نہیں

    غزل وہ کون ہے کہ کبھی سامنے بھی آتا نہیں مگر جو دیکھو تو آنکھوں سے دور جاتا نہیں ہزار جگہوں پہ دل کو لگا کے دیکھ لیا مجھے اب اس کے سوا اور کچھ بھی بھاتا نہیں بس اک رضا ہے جو اس کی، مجھے وہ ہے مطلوب! جز اس کے اور تو میرا کچھ اس سے ناتا نہیں نہ جانے کیا ہے کہ دنیا کے عیب دیکھتا ہوں کسی بھی...
  17. ع

    ایک غزل

    جان بھی دے کر نہ خوش ہو پائیں گے عشق والے خود سے بس شرمائیں گے دیکھنے کو کیا نہیں دیکھا گیا دیکھنا یہ ہے وہ کیا دکھلائیں گے یوں نہ کہہ محشر میں ہو گا سامنا چاہنے والے ترے مر جائیں گے جیسے جیسے خاک ہوتا جاؤں گا ویسے ویسے وہ بہت اترائیں گے دور ہو کر بھی ہیں اتنا پاس جب کیا غضب ہو گا وہ جب پاس...
  18. ع

    ایک مزید غزل ( نہیں کچھ قصور اس مری جان کا)

    نہیں کچھ قصور اس مری جان کا مجھے ہی مرض ہے یہ انسان کا ذرا دیکھ لے دنیا لگتا ہوا تماشہ مجھ اک پل کے مہمان کا بھلا دوں گا میں اپنا آپ ایک دن کہ ہوں منتظر اس کے فرمان کا یہ دنیا سمجھ داروں کی ہے عظیم یہاں کام کیا مجھ سے نادان کا بس اک ہے جو لگتا ہے اپنا مجھے بس اک شخص میری بھی پہچان کا دعاؤں...
  19. ع

    تا قیامت بھی باقی رہے نام کیا

    غزل تا قیامت بھی باقی رہے نام کیا؟ اپنا مرنے کے بعد اس جگہ کام کیا؟ کچھ نہ سمجھا میں اپنی ہی حالت کو آہ یعنی گننے لگوں خود کو ناکام کیا؟ کچھ، فقیروں کو عزت سے مطلب نہیں کوئی تو تو کرے یا دے دشنام کیا؟ جب اجالے اندھیروں پہ ہنسنے لگیں آئے تاریکیوں پر بھی الزام کیا؟ یعنی بچے پچھاڑیں بزرگوں کو...
  20. ع

    گزر ہی جائے گی جیسے بھی زندگانی عظیم

    غزل گزر ہی جائے گی جیسے بھی زندگانی عظیم ہم ایسے لوگوں کی ایسی ہی تھی کہانی عظیم نہ بچپنے کا سمجھ آیا کس طرف کو گیا نہ دیکھ پایا کہ کھوئی کہاں جوانی عظیم کہاں سے ڈھونڈ کے لاؤں میں نت نئے مضمون ہر ایک بات ہی لگتی ہے اب پرانی عظیم بس ایک راہ کہ جس پر میں چلتا جاتا ہوں اس ایک راہ میں گزرے گی...
Top