واااااااہ واااہ۔۔۔۔۔۔ بہت خوب جناب
،
کہتی ہے بوئے گل سے صبا آ کے صبح دم
اب کچھ اِدھر اُدھر کی ہوا کھا، چمن کو چھوڑ
۔
تلوار چل رہی ہے کہ یہ تیری چال ہے
اے بُت خدا کے واسطے اِس بانکپن کو چھوڑ
لکهوں جو دل کو جو ہے ثمر میرا
کہے ہے توکہ، یہ ہے ہنر میرا
برائے جاں اسے مانگوں تو کس سے
جسے تم کہتے نہی ، ہے مگر میرا
بے چینی اپنی کہی سماج سے میں نے
بنایا باتوں سے بسمل، ہے جگر میرا
ملے وہ شعلہ جبیں مجهہ سے کبهی
یہ کیسے اس سے کہوں تو، ہے نگر میرا
مانگنے کی اگر مجهے حسرت ہے حسن
کہوں کہ کیا...