رہا پا برہنہ وہ خود مگر، نیا بُوٹ مجھ کو دِلادیا
مِرے باپ کے اِسی رُوپ نے مجھے باپ جیسا بنادیا
مَیں تماشا دیکھنا چاہتا تھا، سَروں کی اونچی قطار سے
مِرے پیر کاندھے پر رکھ دیئے، مجھے دوسروں سے بڑھادیا
جو گِلہ کیا، کڑی دھوپ میں یہ سفر کٹھن بھی ہے، سخت بھی
تو رَدا میں مجھ کو چُھپالیا، کڑی دُھوپ، لُو...