جائزہ
دسمبر کا جانا
تو صدیوں پرانی روایت ہے لوگو
گزشتہ برس بھی تو ایسا ہوا تھا
یہی اب بھی ہو گا
تمنا جو اس سال حسرت بنی ہے
نئے سال میں پھر
وہ امیدِ نو بن کے خوابوں کی صورت
دلوں کو منور کرے گی
نئے عزم اور حسرتوں آرزوؤں کے انبار ہوں گے
دسمبر جو لوٹے گا اگلے برس تو
یہ ٹوٹے ارادوں کو ترتیب دے...