میں زندگی کے زینے پر آخری تختوں کی جانب گامزان ہوں زندگی کی تلخیوں نے کمر خمیدہ کر دی ہے مگر جب بھی ماں کی یاد آتی ہے تو میں بچہ بن جاتا ہوں جس کے ہر مسلے کا حل ماں کے دوپٹے کی گرہ میں بندھا ہوتا ہے۔ کاش میری عمر بھی میر ی عمر بھی میری ماں کولگ
جاتی اور میں بچپن میں ہی مر جاتا۔