جو استعاروں کو موت آئے تو میں بھی
معنی کا رنگ دیکھوں!
اَلم کشائی میں دل کی حالت کا عکس دیکھوں
تو آئینے کی فضیلتوں کے کرم نہ بھگتوں
میں ڈوبنے پر محیط پانی کا ذکر چھیڑوں
کٹے کناروں،
جلے درختوں،
بھنور کے سارے ناگفتہ انداز
قاتلوں کے ہنر نہ جانوں،
کھلے بدن سے
اکہرے مطلب کی چال چل کر
بہت سی آسودہ...