میرے سر پر ہے آسماں سائیں
پھر بھی کتنا ہوں بے اماں سائیں
خوش گمانی ہے اب علاجِ غم
اس لیے بھی ہوں خوش گماں سائیں
کر لیا نا! خدا کو بھی مشکوک
اور سلجھاؤ گتھیاں سائیں
گھر تو اپنا میں چھوڑ آیا ہوں
دل مگر رہ گیا وہاں سائیں
ایک بے کیف رابطے کے سوا
کچھ نہیں اپنے درمیاں سائیں
میں ازل سے ہوں بدگماں...