کچھ اشعار برائے اصلاح
گیسو اس طرح لہرائے اس شوخ نے
ہوگئے زلف میں ہم گرفتار سے
لوٹ کر ہم بھی آجاتے اک بار گر
کوئی دیتا سدا جو ہمیں پیار سے
ہیں گلوں کے ہزاروں پرستار پر
ہو گئی ہے محبت ہمیں خار سے
دل کے جذبات ان سے نہ ہم نے کہے
ڈر ہمیں تھا بہت ان کے انکار سے
خدایا تو کرنا اسے در گزر
ہو گئی ہو...
کچھ اشعار برائے اصلاح
گیسو اس طرح لہرائے اس شوخ نے
ہوگئے زلف میں ہم گرفتار سے
لوٹ کر ہم بھی آجاتے اک بار گر
کوئی دیتا سدا جو ہمیں پیار سے
ہیں گلوں کے ہزاروں پرستار پر
ہو گئی ہے محبت ہمیں خار سے
دل کے جذبات ان سے نہ ہم نے کہے
ڈر ہمیں تھا بہت ان کے انکار سے
خدایا تو کرنا اسے در گزر
ہو گئی ہو...
شکریہ محترم جناب الف عین اور جناب فلسفی صاحب آپ کی قیمتی اصلاح کے لئے آپ حضرات نے جن خامیوں کی نشان دہی کی ہے میں اسے دور کرنے کی کوشش کرتا ہوں . پھر ایک بار دونوں کا بہت بہت شکریہ.
محترم جناب الف عین صاحب اور دیگر اساتذہ رہنمائی فرمائیں۔۔
غزل برائے اصلاح
ہٹا دو تم ان آنکھوں سے یہ کاجل کا جو پہرا ہے
نہ جانے کب سے اک قطرہ انہیں پلکوں پہ ٹھہرا ہے
کہ جب بھی دیکھتا ہوں ڈوب ہی جاتا ہوں میں ان میں
سمندر تیری آنکھوں کا بہت ہی جاناں گہرا ہے
میں تیری یاد کو کیسے بھلا خود سے الگ...
طرحی غزل
"یہ کون دل میں آ رہا مہماں ہے آج کل"
میرے لبوں پہ دے رہا مسکاں ہے آج کل
کس بات کا ہے غم تجھے کس بات کا ملال
کس بات کے لئے تو پریشاں ہے آج کل
منزل کی طرف کوچ مسافر کریں مگر
ہٹ جائے راستے پہ جو دھواں ہے آج کل
آمد ہے آپ کی لگی پھولوں کو بھی خبر
مہکا ہوا جو سارا...
اسلام و علیکم
جناب محمد خرم یاسین صاحب اور جناب الف عین صاحب
آپ دونوں کی بیش قیمتی اصلاح کے لئے بے حد ممنون و مشکور ہوں-
ابھی تو چاند نکلا ہے، ابھی تو رات باقی ہے
جو دل کو دل سے کہنی ہے، ابھی وہ بات باقی ہے
تمہارے وصل میں کب سے، زمیں پیاسی تھی اس دل کی
ابھی تو ابر چھائے ہیں، ابھی برسات باقی ہے...
غزل برائے اصلاح
ابھی تو چاند نکلا ہے، ابھی تو رات باقی ہے
جو دل کو دل سے کہنی ہے، ابھی وہ بات باقی ہے
تمہارے وصل میں کب سے، زمیں پیاسی تھی اس دل کی
ابھی تو ابر چھائے ہیں، ابھی برسات باقی ہے
وہ بچپن کی حسیں باتیں، جوانی کی خرافاتیں
کہاں وہ اب حسیں لمحے، کہاں وہ بات باقی ہے
گزر جائے گی یہ غم...
برائے اصلاح
بھاتی نہیں کسی کی صحبت ترے بغیر
دل کو نہیں ہے کوئی چاہت ترے بغیر
چاہے جہاں رہوں، میں کسی حال میں رہوں
ملتی نہیں ہے دل کو راحت ترے بغیر
مل جائے ساری دولت اور عیش بھی تمام
کیا کرنی ایسی جاناں قسمت ترے بغیر
آ دیکھ لے تو آکر اک بار اے صنم
کیا ہو گئی ہے مری حالت ترے بغیر
جب ساتھ تھے...