پچیس مرتبہ یہ نظم سننے کے بعد بھی وہی لطف ہے جو پہلی مرتبہ تھا ۔ بہت عمدہ شاہکار ۔ فیض کی شاعری اپنے عروج پر نظر آتی ہے اور پھر ٹینا ثانی نے اس مشکل نظم کو انتہائی خوبصورتی سے گایا ہے ۔ لاجواب
اس نظم میں یہ اشعار نظر سے نہیں گزرے
ُُُخو ب تر تھا صبح کے تا رے سے بھی تیرا سفر
مثل ایوان سحر مر قد فروزاں ہو ترا
نور سے معمو ر یہ خاکی شبستا ن ہو ترا
آ سما ن تیر ی لحد پر شبنم افشا نی کر ے
سبز ہ نو ر ستہ اس گھر کی نگہبا نی کرے