کچھ تو ہوا بھی سرد تھی، کچھ تھا تیرا خیال بھی
دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی
بات وہ آدھی رات کی، رات وہ پورے چاند کی
چاند بھی عین چیت کا اس پہ ترا جمال بھی
سب سے نظر بچا کے وہ مجھ کو کچھ ایسے سیکھتا
ایک دفعہ تو رک گئی گردش ماہ و سال بھی
دل کو چمک سکے گا کیا، پھر بھی ترش کے دیکھ لیں...