غزل
"اداسی بال کھولے سو رہی ہے"
مسلسل شام بیٹھی رو رہی ہے
اگر چھوڑیں تو کیسے میکَدے کو
اسی پر بات کب سے ہو رہی ہے
مکمل تھی کہانی میری لیکن
مرے کردار آدھے کھو رہی ہے
جوانی جب ڈھلے گی ہو گا کیا پھر
حسیں چہروں پہ حیرت ہو رہی ہے
پکارے گی مجھے ڈھونڈا کرے گی
نَگر میں اس کے محفل جو رہی ہے
گرا کر...