تیری سانسوں کی تھکن تیری نگاہو ں کا سکوت
در حقیقت کوئی رنگیں شرارت ہی نہ ہو
میں جسے پیار کا انداز سمجھ بیٹھا ہوں
وہ تبسم وہ تکلم تیری عادت ہی نہ ہو
ساحر لدھیانوی
عادت
ہر ایک سے بیزار وہ اپنے میں مگن ہے
شاید اسے چہروں کو پرکھ لینے کا فن ہے
ہونے سے نہ ہونے کے سفر میں ہیں سبھی گم
حا لا نکہ ہر چہرے پہ صدیوں کی تھکن ہے
چہرے