یقیں کی موت واقع ہو گئی ہے
گمانوں کے سہارے جی رہا ہوں
مجھے ہے علم کے حرام ہے یہ
مگر ہے کیا کے پھر بھی پی رہا ہوں
گریباں چاک ہونا ہی ہے تو پھر
اسے یوں بیٹھ کر کیوں سی رہا ہوں
یہ میرا وہم تھا مر جاؤں گا میں
مگر ہوں ڈھیٹ اب تک جی رہا ہوں ۔۔۔۔
شاعر۔ عرفان سرور