ایک ہنستا گلاب باقی ہے
وصل کا ایک باب باقی ہے
آخری یہ سراب باقی ہے
میرے سارے سوال سیدھے تھے
اس کا پھر بھی جواب باقی ہے
وہ مجھے مل بھی چکا لیکن
پھر بھی اک اضطراب باقی ہے
موسموں کا ستم تو تھا پھر بھی
ایک ہنستا گلاب باقی ہے
کر لیے سب نے فیصلے لیکن
تیرا میرا حساب باقی ہے
اُٹھ گئے میکدے سےسب...